پٹنہ کے مشہور خان صاحب کا پرانا ویڈیو زیر بحث ہے۔ اس کو لے کر ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ کانگریس رہنما سپریہ شرینیت نے ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرکے اس ٹیچر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے کلاس میں 'اسلامو فوبیا' کے کئی واقعات کے درمیان پٹنہ کے مشہور ’خان صاحب‘ کا ایک پرانا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے ایک پوسٹ شیئر کی جہاں خان صاحب مثال دے رہے تھے کہ جب 'سریش' کی جگہ 'عبد' آتا ہے تو جملے کا مطلب کیسے بدل جاتا ہے۔ اس ویڈیو کو لے کر پہلے بھی تنازعہ ہوچکا ہے۔
Published: undefined
مصنف اشوک کمار پانڈے کے ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے، سپریا شرینیت نے ٹوئٹ کیا، "اس شخص کو گرفتار کیا جانا چاہیے اور جو لوگ اس فضول بکواس کو سن کر ہنس رہے ہیں، انہیں سوچنا چاہیے کہ ہم کیا بن رہے ہیں۔" جی ہاں دراصل وائرل ویڈیو میں خان صاحب ’دوندوا سماس پڑھا رہے تھے‘ اور انہوں نے کہا کہ کچھ الفاظ ایسے ہیں جن کے دو معنی ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ جیسے اگر آپ کہتے ہیں کہ سریش جہاز اڑا رہا تھا تو اس کا مطلب ایک چیز ہے اور اگر آپ کہیں کہ عبدل جہاز اڑا رہا تھا تو اس کا مطلب دوسرا ہے۔ انہوں نے سمجھاتے ہوئے کہا کہ سریش جہاز اڑا رہا تھا کا مطلب ایک آدمی جہاز اڑا رہا ہے اور جب عبدل کا نام جوڑ کر یہی کہا جائے گا تو اس کا مطلب بدل جائے گا یعنی ایک آدمی جہاز دھماکہ سے اڑا رہا ہے۔ مزاحیہ لہجے میں دی گئی ان کی مثال تنازعہ کی وجہ بن گئی۔ خان صاحب اس سال کے شروع میں اس وقت خبروں میں تھے جب ان پر بہار پولیس نے ریلوے ریکروٹمنٹ بورڈ کے امتحان کے خلاف طلباء کے احتجاج کے بعد تشدد بھڑکانے کا مقدمہ درج کیا تھا۔
Published: undefined
منی پال انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کلاس روم کے اندر واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد سریش عبدل کا ویڈیو ایک بار پھر وائرل ہوگیا۔ ایک مسلمان طالب علم نے اپنے پروفیسر کو مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے پر ڈانٹ پلائی، جس کے بعد استاد نے معافی مانگ لی۔ ایسا ہی ایک اور واقعہ راجستھان سے سامنے آیا ہے، جب ایک مسلمان طالبہ نے دعویٰ کیا کہ تاریخ کی کلاس میں پروفیسر کی جانب سے متعصبانہ تبصرہ کرنے پر تنقید کے بعد اسے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم خان صاحب کی ویڈیو کے حوالے سے کئی سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ خان صاحب کا تبصرہ دراصل طنزیہ تھا اور ویڈیو کا صرف ایک حصہ شیئر کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز