الہ آباد سینٹرل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر سنگیتا سریواستو نے مقامی ڈی ایم (ضلع مجسٹریٹ) کو ایک خط لکھ کر شکایت کی ہے کہ مسجد میں ہونے والی اذان سے ان کی نیند میں خلل پڑتا ہے، لہذا اس معاملے میں کچھ کارروائی کی جانی چاہیے۔ پروفیسر سنگیتا سریواستو نے الہ آباد کے ڈی ایم کے نام تحریر کردہ خط میں کہا ہے کہ ہر روز صبح تقریباً ساڑھے 5 بجے مسجد میں اذان ہوتی ہے اور لاؤڈ اسپیکر کی تیز آواز سے ان کی نیند متاثر ہوتی ہے۔
Published: undefined
وائس چانسلر نے اپنی شکایت میں کہا کہ اذان کی وجہ سے ایک مرتبہ جب نیند میں خلل پڑ جاتا ہے، اس کے بعد پھر انہیں دوبارہ نیند نہیں آتی، جس کی وجہ سے سارا دن سر درد رہتا ہے اور اس سے ان کے کام پر بھی اثر پڑتا ہے۔ یہ خط رواں ماہ 3 مارچ کو لکھا گیا ہے۔ وائس چانسلر نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ وہ کسی فرقے، ذات یا طبقے کے خلاف نہیں ہیں، تاہم انہوں نے ایک کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’آپ کی آزادی وہیں ختم ہو جاتی ہے، جہاں سے میری ناک شروع ہوتی ہے۔‘
Published: undefined
ڈی ایم کو لکھے گئے خط میں پروفیسر سنگیتا سریواستو نے کہا ہے کہ اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر بھی دی جا سکتی ہے، تاکہ اس سے کسی دوسرے شخص کے معمولات پر اثر نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں سحری کا اعلان بھی صبح چار بجے سے کیا جائے گا، ایسی صورتحال میں ان کی پریشانی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
پروفیسر سنگیتا سریواستو نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ آئین ہند میں تمام طبقات کے لئے سیکولرازم اور ہم آہنگی کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ نیز انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم (پی آئی ایل نمبر 570 آفس 2020) کا حوالہ بھی پیش کیا ہے۔
Published: undefined
وی سی الہ آباد یونیورسٹی نے اپنا خط ڈی ایم کے علاوہ کمشنر، آئی جی اور ڈی آئی جی کو بھی ارسال کیا ہے۔ ڈی آئی جی سروشریشٹھ ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ کچھ دن قبل ایک خط ملا تھا، جس پر متعلقہ افسر کو تحقیقات کر کے قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ وہیں، ڈی ایم بھانو چندر گوسوامی نے بھی کہا ہے کہ وہ قواعد کے مطابق کارروائی کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula