راجستھان کی سیاست میں حال ہی میں ہوئی ہلچل کے بعد بی جے پی کے ریاستی ہیڈکوارٹر پر لگے پوسٹر سے سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے چہرے کو ہٹا دیا گیا ہے۔ موجودہ پوسٹر میں ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈّا کی تصویر ہے، تو دوسری طرف ستیش پونیا اور گلاب چند کٹاریا ہیں، لیکن کہیں بھی راجے کی کوئی تصویر نہیں ہے۔
Published: undefined
ہیڈکوارٹر پر لگے دیگر پوسٹرس میں سینئر لیڈروں کو خراج عقیدت کی شکل میں دین دیال اپادھیائے اور شیاما پرساد مکھرجی کی تصویریں ہیں، جب کہ پہلے کے پوسٹروں میں ایک طرف وسندھرا راجے کی تصویر ہوا کرتی تھی۔ اس پوسٹر میں ریاستی صدر ستیش پونیا، اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریا، اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر راجندر راٹھوڑ کی تصویریں تھیں۔ دوسری طرف پی ایم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی تصویر ہوتی تھی۔
Published: undefined
بی جے پی عہدیداروں کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ مرکزی قیادت نے گائیڈ لائن جاری کی ہے کہ ریاست میں بی جے پی کے سبھی پوسٹروں میں ضابطے کے مطابق مودی اور نڈا کے ساتھ وزیر اعلیٰ اور ریاستی صدر کی تصویر ہونی چاہیے، جب کہ جن ریاستوں میں بی جے پی اپوزیشن میں ہے وہاں ریاستی بی جے پی صدر کی تصویر ہونی چاہیے۔ مودی اور نڈا کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کی تصویر لگانے کی ہدایت کے سبب یہ تبدیلی پوسٹر میں آئی ہے۔
Published: undefined
دراصل راجستھان بی جے پی میں طویل مدت سے سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں وسندھرا راجے کو ریاستی پارٹی ہیڈکوارٹر اور پارٹی لیڈروں سے فاصلہ بناتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور خود کو سبھی ریاستی بی جے پی سرگرمیوں سے الگ رکھتے ہوئے ’برانڈ راجے‘ کی تشہیر کرتے بھی دیکھا گیا ہے۔ جب پارٹی ’سیوا ہی سنگٹھن‘ مہم چلا رہی ہے تو وسندھرا راجے رسوئی کی مارکیٹنگ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی ان کے حامی سوشل میڈیا پر ’ٹیم وسندھرا راجے 2023‘ مہم چلا رہے ہیں جس میں انھیں بی جے پی کے لیے راجستھان کا اگلا وزیر اعلیٰ چہرہ بتایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ وبا کے دوران ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ٹوئٹر پر ’وسندھرا راجے کا دفتر‘ ہینڈل چلا رہی ہیں، جب کہ بی جے پی ان لوگوں کی مدد کے لیے اپنا خود کا ہینڈل چلا رہی تھی جو دوائیں، آکسیجن، بستر وغیرہ چاہتے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز