راجستھان میں 2023 میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کی تیاریاں بی جے پی نے ابھی سے شروع کر دی ہے۔ بی جے پی نے اس تعلق سے پالیسی تیار کرنے کے لیے کمبھل گڑھ میں منگل سے دو روزہ کیمپ منعقد کیا، لیکن غور و خوض کے مقصد سے منعقد اس کیمپ نے ایک بار پھر بی جے پی کی داخلی چپقلش کو ظاہر کر دیا ہے۔ منصوبہ تو یہ تھا کہ کیمپ میں پارٹی کے قومی تنظیمی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش 2023 میں فتح کے لیے منتر دیں گے، اور بی جے پی کے ریاستی صدر ستیش پونیا، حزب مخالف لیڈر گلاب چند کٹاریا، رکن پارلیمنٹ اوم ماتھر سمیت کئی اہم لیڈران اس کیمپ میں شامل بھی ہوئے، لیکن پہلے ہی دن سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے اور ان کے گروپ کے تمام لیڈران غیر موجود رہے۔ اس وجہ سے بی جے پی میں ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے اور طرح طرح کی باتیں شروع ہو گئی ہیں۔
Published: undefined
دراصل راجستھان بی جے پی می سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے اور ریاستی صدر ستیش پونیا گروپ کے درمیان بالادستی کی لڑائی کافی تیز ہے۔ ایسے میں پارٹی سے غیر مطمئن وسندھرا خیمہ ہر صورت میں آئندہ انتخاب میں ’ایک بار پھر وسندھرا سرکار‘ کا نعرہ بلند کرنا چاہتا ہے۔ یہی پارٹی میں ٹکراؤ کی اصل وجہ بنی ہوئی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ کیمپ میں بی جے پی لیڈروں کی آپسی رسہ کشی کا ایشو بھی اٹھایا جائے گا۔
Published: undefined
دوسری طرف یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ وسندھرا گروپ کو لگتا ہے کہ کیمپ جہاں ہو رہا ہے وہ راجسمند کی رکن پارلیمنٹ دیا کماری کا علاقہ ہے، اور وہاں پر کیمپ کے بعد دیا کماری کا راجستھان بی جے پی میں قد بڑھے گا۔ اس وجہ سے بھی وسندھرا گروپ نے اس میٹنگ سے کنارہ کیا ہوا ہے۔ حالانکہ وسندھرا یا ان کے گروپ کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان نہیں آیا ہے کہ وہ پارٹی کیمپ میں کیوں نہیں پہنچ رہی ہیں۔ اس سے قبل تک اگر وہ کسی پروگرام میں نہیں پہنچتی تھیں تو وجہ بھی بتائی جاتی تھی۔
Published: undefined
دو دنوں کے اس کیمپ سے بی جے پی کی مزید ایک مشکل سامنے آ گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ راجستھان کے قدآور بی جے پی لیڈر ڈاکٹر کروڑی لال مینا بھی اس کیمپ میں نہیں پہنچے ہیں۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ مینا راجستھان میں لگاتار دوسرے مقامات پر دھرنا و مظاہرہ میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے میں صاف ہے کہ بی جے پی بھلے ہی میواڑ کی زمین پر کیمپ منعقد کر رہی ہو، لیکن ریاست میں اس کی مشکلیں اتنی آسانی سے ختم ہونے والی نہیں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined