وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں اِن دنوں سیلاب جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ گنگا ندی کی آبی سطح کافی بڑھ گئی ہے جس سے لوگوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شمشان گھاٹ کا بڑا حصہ بھی پانی میں ڈوب گیا ہے جس سے لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے میں دقتیں پیش آ رہی ہیں۔ مہا شمشان منی کرنیکا گھاٹ پر پہنچنے والی لاشوں کی آخری رسومات کے لیے بھی لوگوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں مہاشمشان منی کرنیکا گھاٹ پر بنے اونچے مچان ہی لاشوں کو سپردِ آتش کرنے کی واحد جگہ رہ گئی ہے۔ کاشی کے دوسرے شمشان ہریش چندر گھاٹ پر تو لوگوں کو گلیوں میں آخری رسومات ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ اس سے نہ صرف مہلوکین کے اہل خانہ کو، بلکہ لاشوں کو سپردِ آتش کرنے والے ڈوم سماج کے لوگوں کو بھی زبردست دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
اس سال آئے سیلاب کی وجہ سے گنگا کی آبی سطح بڑھنے کے بعد گھٹنی شروع ہو گئی تھی، لیکن گزشتہ تین چار دنوں سے آبی سطح میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو بھی دقتوں کا سامنا ہے۔ منی کرنیکا گھاٹ پر آنے والوں کو صرف اس لیے تقریباً دو سے ڈھائی گھنٹے انتظار کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ سیلاب کے پانی کے سبب گھاٹ پر آخری رسومات کی جگہ کم ہو گئی ہے۔
Published: undefined
منی کرنیکا گھاٹ پر لاشوں کو سپردِ آتش کرنے کا کام کرنے والے ڈوم کنبہ کے ایک رکن امرجیت چودھری کہتے ہیں کہ سیلاب کی وجہ سے ہمیشہ ہی حالات خراب ہو جاتے ہیں۔ گھاٹوں پر پانی آ جانے کے بعد صرف اونچے بنے مچان پر تیار 10 چولھوں (جسے جنگلا بھی کہا جاتا ہے) پر آخری رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ اس سلسلے میں کوئی بہتر قدم اٹھائے اور انتظام و انصرام دیکھے۔
Published: undefined
ہریش چندر شمشان گھاٹ کی حالت تو انتہائی مایوس کن ہے۔ یہاں کسی طرح کا مچان یا پلیٹ فارم بھی حکومت کی طرف سے نہیں بنوایا گیا ہے۔ اس وجہ سے سیلاب کے حالات میں لاشوں کو جلانے کا عمل بھی گھاٹ کنارے نہیں ہو پاتا، اور یہ عمل گلیوں میں انجام پاتا ہے۔ ڈوم راجہ کنبہ کے رکن پون چودھری کا کہنا ہے کہ گلیوں میں لاشیں جلائے جانے سے ان کی فیملی کو بہت پریشانی ہوتی ہے، کیونکہ گھر والے ان گلیوں میں ہی رہتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز