اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے فلائٹ سے آنے والے مہاجروں کو راحت دیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومت کو ہدایت جاری کی ہے کہ ان مہاجر وں کو ان کی مرضی کے خلاف قرنطین کے نام پر زبردستی ہوٹلوں میں نہ ٹھہرایا جائے۔ ان کے اتفاق رائے کے بعد ہی انھیں ہوٹلوں میں ٹھہرایا جائے اور ان سے ادائیگی کروائی جائے۔
Published: undefined
اسی کے ساتھ چیف جسٹس رمیش رنگناتھن اور جسٹس رمیش چندر کُھلبے کی بینچ نے دہرادون مہاجر امیش کمار کی جانب سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کو سرے سے مسترد کر دیا ہے۔ عرضی گذار کو بتایا گیا کہ حکومت فلائٹ سے آنے والوں کے ساتھ تفریق کر رہی ہے۔
Published: undefined
حکومت کی جانب سے مہاجروں کو قرنطین کے نام پر ہوٹلوں میں رکھا جا رہا ہے اور ان کے ٹھہرنے اور کھانے پینے کے اخراجات ان سے وصولے جا رہے ہیں جبکہ ریلوے روٹ اور سڑک سے آنے والے مہاجروں کو حکومت قرنطین مراکز میں رکھنے کے نام پر آنے والے خرچے کو ریاستی حکومت خود اٹھا رہی ہے۔ عرضی گذار کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت مہاجروں کے ساتھ دوہرا معیار اختیار کر رہی ہے جو غلط ہے۔
Published: undefined
عرضی گذار کے وکیل گوپال کے ورما نے بتایا کہ عدالت نے حکومت ہدایت دی ہے کہ مہاجروں سے ان کی مرضی کے خلاف ادائیگی نہ لیا جائے۔ادھر رام نگر سے اطلاعات ہیں کہ باہر سے آنے والے لوگوں کو ریسارٹ میں ٹھہرایا جا رہا ہے اور ان سے اس کے پیسے وصول کئے جا رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو بعد میں پتہ لگ رہا ہے کہ ریسارٹ میں ٹھہرنے کے پیسے مہاجر کو ادا کرنے ہوں گے۔ جو افراد اس کے لئے منع کر دیتے ہیں ان کو پرائمری اسکول میں بنے کوارنٹائن مراکز میں ٹھہرا دیتے ہیں۔حکومت کے اس فیصلہ سے ریساڑت مالکان کو لاک ڈاؤن میں بہت فائدہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز