چمولی: اتراکھنڈ کے ضلع چمولی میں 7 فروری کو گلیشیر ٹوٹ جانے سے آنے والے سیلاب سے ہونے والی تباہی میں اب تک 43 افراد کی لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔ اس حادثہ کے بعد سے ریسکیو آپریشن لگاتار جاری ہے۔ اتوار کے روز امدادی کارروائی کے دوران تپووان سرنگ میں مزید 5 لاشیں برآمد کی گئیں۔
Published: undefined
اس سے قبل ہفتے کے روز چمولی کی ضلعی مجسٹریٹ سواتی ایس بھدوریا نے بتایا تھا کہ این ٹی پی سی کی جانب سے سرنگ میں 136 میٹر تک کھدائی کی جا چکی ہے۔ جمعہ کے روز ایک لاش برآمد ہوئی تھی۔ ہفتہ کے روز تک لاپتہ 204 افراد میں سے 38 افراد کی لاشیں نکال لی گئی تھیں جبکہ 2 افراد کو زندہ بچایا گیا تھا۔
Published: undefined
آج تک پر شائع رپورٹ کے مطابق، پانچ افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد یہ تعداد اب بڑھ کر 43 ہو گئی ہے۔ سرنگ سے ملبہ اور کیچڑ نکلانے کا کام ہنوز جاری ہے۔ متعدد لوگوں کے سرنگ میں پھنسے ہونے کا خدشہ ہے لیکن ان کے زندہ باہر آنے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔ دراصل ریسکیو آپریشن کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے اور سرنگ میں کھدائی کے کام میں دشواری کا سامنا ہے۔
وہیں، حادثہ کے بعد چمولی ضلع میں عوامی زندگی درہم برہم ہو گئی ہے۔ متعدد گاؤں سے باہری دنیا کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ آئی ٹی بی پی نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپ لگائے ہیں اور لوگوں کو ضروری چیزیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
رشی گنگا دریا سے نکلا پانی رینی نامی گاؤں میں جمع ہو گیا ہے اور یہاں ایک نئی جھیل بن گئی ہے، اس کے سبب پھر سے تباہی ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ 14 ہزار فٹ کی بلندی پر قائم ہوئی یہ جھیل 400 میٹر لمبی ہے۔ رینی گاؤں میں ملبے کی تلاش کے ساتھ ساتھ زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے تحت بی آر او نیا پل تعمیر کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز