جوشی مٹھ بحران یعنی زمین دھنسنے کے معاملے پر این ٹی پی سی لگاتار نشانے پر ہے۔ اس سلسلے میں اب این ٹی پی سی نے جواب دینا شروع کر دیا ہے۔ این ٹی پی سی کے تپووَن کے چیف جی ایم آر پی اہیروار نے سارے الزامات کو غلط بتایا ہے۔ ساتھ ہی این ٹی پی سی کے ایڈیشنل جی ایم جیولوجی بھونیشور کمار بھی اپنے ادارہ کے دفاع میں آگے آ گئے ہیں۔ این ٹی پی سی کے دونوں افسران کا کہنا ہے کہ ٹنل اور جوشی مٹھ زمین دھنسنے کا آپس میں کوئی کنکشن نہیں ہے۔ ساتھ ہی 12 کلومیٹر کا ٹنل تیار کرنے کے لیے 8 کلومیٹر ڈرل بورنگ ہوگی اور باقی میں بلاسٹنگ کا استعمال ہوگا۔ جوشی مٹھ بحران سے متاثر ہوئے لوگوں کے ذریعہ مکانات میں آ رہے شگاف کے لیے این ٹی پی سی کے ٹنل کو ذمہ دار ٹھہرانے پر این ٹی پی سی تپووَن کے چیف جنرل منیجر آر پی اہیروار نے یہ بات کہی ہے۔
Published: undefined
آر پی اہیروار نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ٹنل میں جس ایریا میں بلاسٹنگ کی جائے گی، وہ جوشی مٹھ سے 11 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ ٹنل بھی جوشی مٹھ سے نہیں گزر رہا ہے۔ اس لیے اس ٹنل کی تعمیر سے زمین دھنسنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ دوسری طرف این ٹی پی سی کے ایڈیشنل جنرل منیجر (ارضیات) بھونیشور کمار نے کہا کہ فی الحال اس ٹنل میں کوئی دھماکہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ ان میں پانی بھی نہیں بھرا گیا ہے۔ اگر زمین دھنسنے اور مکانات میں شگاف اس کی وجہ سے آیا ہوتا تو اس سے پہلے ٹنل متاثر ہوتا۔ اس ٹنل کی وجہ سے زمین کے دھنسنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بھونیشور کمار کا کہنا ہے کہ زمین دھنسنا یہاں پرانا ایشو ہے، اس ٹنل کا اس سے کوئی رشتہ نہیں ہے، یہ 12 کلومیٹر کا ٹنل ایک بورنگ مشین کے ذریعہ کھودا گیا ہے۔
Published: undefined
این ٹی پی سی کے دونوں افسران کا کہنا ہے کہ جوشی مٹھ میں ہو رہے زمین دھنسنے کے واقعہ کو تپووَن وشنوگاڑ واٹر پاور پروجیکٹ سے جوڑنا غلط ہے۔ این ٹی پی سی کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ٹنل کی تعمیر ’ایک قابل چٹان‘ کے تحت کی جا رہی ہے۔ یہ آس پاس کے ’راک ماس‘ کو متاثر نہیں کرتا ہے۔ اس لیے جوشی مٹھ کی حالت کو این ٹی پی سی ٹنل سے جوڑنا غلط ہے۔ ایسا اس لیے بھی کیونکہ ٹنل کی تعمیر بورنگ مشین کی مدد سے کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
تپووَن پروجیکٹ کے چیف راجندر پرساد اہیروار کا کہنا ہے کہ نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن پروجیکٹ کے سلسلے میں کچھ پوسٹر بھی لگائے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ واٹر پاور پروجیکٹ کو اتراکھنڈ کے پہاڑی شہر کی موجودہ حالت سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔ ٹنل چٹان کے نیچے بنائی جا رہی ہے اور یہ ایک بہت ہی مضبوط چٹان ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز