قومی خبریں

اتراکھنڈ: باگیشور واقع 200 گھروں میں شگاف پیدا، مقامی لوگوں نے کانکنی کو ٹھہرایا ذمہ دار

یو ڈی ایم اے نے 11 گاؤں کو حساس بتایا ہے اور کہا ہے کہ 450 گھر خطرے میں ہیں، یہاں کواری اور سیری جیسے گاؤں میں 131 کنبے زمین دھنسنے سے متاثر ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

 

اتراکھنڈ میں کماؤں علاقہ کے باگیشور میں لینڈ سلائڈنگ کے سبب 200 سے زائد گھروں میں شگاف پیدا ہو گیا ہے۔ یہ شگاف گھروں کے علاوہ سڑکوں اور کھیتوں میں بھی دکھائی دے رہی ہے جس سے مقامی لوگوں میں دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ مین اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شگاف نظر آنے کے بعد یہاں کے لوگوں کو خطرات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ زوردار بارش اور لگاتار ہو رہے سوپ اسٹون کی کانکنی کے سبب یہ شگاف پیدا ہوا ہے۔ اس پورے معاملے میں اتراکھنڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (یو ڈی ایم اے) نگرانی کر رہی ہے۔ اتھارٹی نے یہاں 11 گاؤں کو حساس نشان زد کیا ہے اور بتایا ہے کہ 450 گھروں کو خطرہ لاحق ہے۔ یہاں کواری اور سیری جیسے گاؤں میں 131 فیملی لینڈ سلائڈنگ سے متاثر ہیں۔ کنڈیکنیال اور پاپون جیسے سوپ اسٹون کانوں کے پاس کئی دیگر گاؤں بھی زمین دھنسنے کے واقعات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کنڈیکنیال گاؤں میں 70 میں 40 گھر متاثر ہوئے ہیں۔ کنڈا اور ریما وادیوں کو زیادہ نقصان ہوا ہے۔ یہاں کھیت، سڑک اور گھر خطرناک طریقے سے دھنس رہے ہیں۔

Published: undefined

موجودہ حالات میں لوگ خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہے ہیں۔ کئی مقامی افراد نے خطرہ کو دیکھتے ہوئے اپنے گھروں کو چھوڑ کر نقل مکانی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ نقل مکانی کا سلسلہ مزید دیکھنے کو ملے گا۔ دیہی عوام نے شگاف کے لیے بڑے پیمانے پر ہو رہی کانکنی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کنڈیکنیال کے ایک باشندہ نے بتایا کہ اس علاقہ میں 6 سے زیادہ کانیں چل رہی ہیں جس میں وزنی مشینیں ہیں۔ جب مشینیں ایک ساتھ چلتی ہیں تو ڈر کا عالم پھیل جاتا ہے۔ یہاں آدی شنکراچاریہ کے ذریعہ قائم کالیکا مندر بھی خطرے میں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined