اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کا جنتا دربار ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ جنتا دربار میں ایک خاتون ٹیچر اپنی فریاد لے کر آئی تھی لیکن کچھ ایسا ہوا کہ اسے سسپنڈ ہو کر جانا پڑا۔ اس خاتون ٹیچر کا نام اُتّرا پنت ہے جو کہ 25 سالوں سے اتراکھنڈ کے دور دراز علاقہ کے ایک پرائمری اسکول میں پڑھا رہی ہیں اور طویل مدت سے اپنے تبادلے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔ انھوں نے اپنا ٹرانسفر کرانے کے لیے کئی افسروں کا چکّر بھی لگا چکی ہیں، لیکن انھیں ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ اسی کی ناراضگی جمعرات کے روز انھوں نے راوت پر نکال دی۔ جنتا دربار میں انھوں نے وزیر اعلیٰ کو برسرعام گالیاں دیں اور انھیں حرام خور تک کہہ ڈالا۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق جنتا دربار میں پنت نے کہا کہ ان کے شوہر کی موت ہو چکی ہے اور اب وہ دہرہ دون میں اپنے بچوں کو اناتھ نہیں چھوڑنا چاہتی۔ پنت نے مزید کہا کہ ’’میری حالت ایسی نہیں کہ میں بچوں کو تنہا چھوڑ سکوں اور نہ ہی ملازمت چھوڑ سکتی ہوں۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے جب خاتون ٹیچر سے یہ سوال پوچھا کہ ملازمت لیتے وقت انھوں نے کیا لکھ کر دیا تھا، تو وہ ناراض ہو گئی اور کہا کہ انھوں نے یہ لکھ کر نہیں دیا تھا کہ زندگی بھر ’وَن واس‘ میں رہیں گی۔
Published: undefined
خاتون کے ذریعہ نازیبا الفاظ کے استعمال سے جنتا دربار میں ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا۔ فریادی خاتون ٹیچر کا کہنا تھا کہ وہ بیوہ ہیں اور اس کے بچے دہرہ دون میں رہتے ہیں اس لیے ٹرانسفر کرانا چاہتی ہیں لیکن ان کی سننے والا کوئی نہیں ہے۔ فریادی خاتون کے ہنگامہ کو دیکھ کر وزیر اعلیٰ راوت نے انھیں خاموش ہونے کے لیے کہا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہا گر خاموش نہیں ہوئی تو سسپنڈ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد بھی جب پنت خاموش نہیں ہوئیں تو پولس والوں نے ان پر قابو پانے کی کوشش کی اور کھینچتے ہوئے جنتا دربار سے باہر لے گئے۔ باہر جاتے ہوئے بھی خاتون نے وزیر اعلیٰ کو گالیاں دیں اور بھلا برا کہا۔ خاتون نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ کوئی بھگوان نہیں اور ریاست والوں کو لوٹ کر کھا رہے ہیں۔
Published: undefined
جب فریادی ٹیچر وزیر اعلیٰ کے لیے غیر مہذب الفاظ کا استعمال کر رہی تھی تو وہ بھی ناراض ہو گئے اور انھوں نے جنتا دربار میں ہی انھیں سسپنڈ کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ انھوں نے خاتون ٹیچر کو حراست میں لینے کا بھی حکم دیا۔ اس کے بعد خاتون پولس پکڑ کر انھیں باہر لے گئی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اُتّرا پنت کو حراست سے تو آزاد کر دیا گیا ہے لیکن ان کو سسپنڈ کیے جانے کا حکم نامہ جاری ہو گیا ہے۔ اس پورے معاملے پر کانگریس نے ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے لیڈر ہریش راوت نے کہا کہ بیوہ ٹیچر کی معطلی واپس لی جانی چاہیے کیونکہ انھوں نے اپنا مسئلہ وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھا تھا اور وہ بہت پریشان تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارا سسٹم کتنا بے حس ہو گیا ہے کہ ایک بیوہ ٹیچر جو کہ 25 سال تک ریموٹ ایریا میں تعینات رہی لیکن کسی نے ان کی بات تک نہیں سنی۔ وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ ان کی معطلی کا حکم نامہ واپس لیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined