نئی دہلی: اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی سربراہی میں اتوار کو منعقدہ کابینہ کے اجلاس کے دوران یو سی سی (یونیفارم سول کوڈ) کے مسودہ کو منظور کر لیا گیا۔ اس مسودہ کو اب 6 فروری کو ریاستی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اتراکھنڈ کابینہ کا 24 گھنٹوں کے دوران یہ دوسرا اجلاس تھا، جس میں یکساں سول کوڈ کا مسودہ پیش کیا گیا۔ ڈرافٹنگ کمیٹی نے اس مسودہ کو 2 فروری کو وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کے حوالہ کیا تھا۔
Published: undefined
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’یکساں سول کوڈ وقت کا تقاضہ ہے اور ہم اسے نافذ کرنے کی سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی سربراہی میں سی ایم ہاؤس پر منعقدہ اجلاس کے دوران یو سی سی پر پرزینٹیشن دی گئی، جس کے بعد اسے منظور کر لیا گیا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق، اتراکھنڈ کے لیے یو سی سی کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کی اہم سفارشات میں تعدد ازدواج اور کم عمری کی شادی پر مکمل پابندی، تمام مذاہب کی لڑکیوں کے لیے یکساں شادی کی عمر اور طلاق کے لیے یکساں بنیادیں اور طریقہ کار شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کی ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں حکومت کی طرف سے مقرر کردہ پانچ رکنی کمیٹی نے جمعہ کو 749 صفحات اور چار جلدوں پر مشتمل رپورٹ اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو پیش کی تھی۔
Published: undefined
یو سی سی سے متعلق قانون کو منظور کرنے کے لیے اتراکھنڈ اسمبلی کا چار روزہ خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس 5 سے 8 فروری تک جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق کمیشن نے سفارش کی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو وراثت میں مساوی حقوق حاصل ہوں، شادیوں کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا جائے اور لڑکیوں کی شادی کی عمر میں بھی اضافہ کیا جائے، تاکہ وہ شادی سے پہلے گریجویشن کر سکیں۔
Published: undefined
ذرائع کا کہنا ہے کہ جن جوڑوں کی شادیاں رجسٹرڈ نہیں ہوں گی انہیں کسی قسم کی سرکاری سہولت نہیں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ گاؤں کی سطح پر شادی کی رجسٹریشن کے انتظامات کیے جائیں گے۔ تاہم یہ مسودہ ابھی تک سرکاری طور پر منظر عام پر نہیں آیا ہے۔
اگر اتراکھنڈ میں یو سی سی نافذ ہوتا ہے تو یہ آزادی کے بعد اسے اپنانے والی ملک کی پہلی ریاست بن جائے گی۔ گوا میں یو سی سی نافذ ہے مگر اسے یہاں پرتگالی حکمرانی کے وقت متعارف کرایا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined