اتراکھنڈ: وزراء اور ممبران اسمبلی کے لیے ’آجیون سہیوگ ندھی‘ کا نشانہ طے کیے جانے کے بی جے پی کے فیصلے پر کانگریس نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ریاستی کانگریس سربراہ پریتم سنگھ نے الزام لگایا کہ ’آجیون سہیوگ ندھی‘ کے نام پر عام لوگوں سے پیسہ وصول کیا جا رہا ہے جس کو ’مودی-ترویندر ٹیکس‘ کا نام دیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ برسراقتدار پارٹی کی جانب سے شراب، کانکنی اور زمین مافیاؤں کے ذریعہ پیسہ جمع کیا جا رہا ہے۔
ریاستی کانگریس صدر دفتر ’راجیو بھون‘ میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے پریتم سنگھ نے کہا کہ ریاست معاشی دیوالیہ پن کے دور سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں ’آجیون سہیوگ ندھی‘ کے لیے حکومت اور بی جے پی کے کارکن وصولی کا کام کر رہے ہیں۔ چندے کے لیے برسراقتدار پارٹی سرکاری مشنری کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے ممبر اسمبلی اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ کو فون پر ہدایت دے رہے ہیں۔ پریتم نے یہ بھی کہا کہ ایک وزیر نے دو دن میں اپنے ’ٹارگیٹ‘ کو پورا کیا ہے، انھیں واضح کرنا چاہیے کہ اتنا پیسہ کہاں سے آیا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں کسی طرح کا ’ہردا ٹیکس‘(ہریش راوت ٹیکس) نہیں لیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں مہنگائی پر کنٹرول کیا گیا تھا۔
ریاستی کانگریس سربراہ نے نامہ نگاروں کے سامنے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حکومت ترقیاتی کاموں اور مفاد عامہ پر دھیان نہیں دے رہی ہے۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی سمت میں قدم آگے نہیں بڑھائے گئے ہیں۔ ریاست خشک سالی کی زد میں ہے۔ مہنگائی بھی اپنے عروج پر ہے۔ پٹرولیم اشیا کی قیمتیں روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ شراب مافیا کے ہاتھوں میں کھیل رہی حکومت مہنگائی روکنے میں پوری طرح ناکام ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined