قومی خبریں

اتر پردیش: یوگی کے وزیر سریش راہی اپنی ہی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھے

ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ نے موقع پر پہنچ کر ریاستی وزیر کو سمجھایا اور اپنے ساتھ ضلع مجسٹریٹ کے کیبن میں لے کر چلے گئے تاکہ بات چیت سے معاملہ ختم کیا جا سکے۔

یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر یو این آئی
یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر یو این آئی PHOOL CHANDRA

اتر پردیش کی یوگی حکومت پر اپوزیشن پارٹیاں لگاتار حملے کر رہی ہیں، لیکن کئی بار ان کے اپنے بھی آواز اٹھاتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ ایسا ہی تازہ معاملہ سیتا پور میں دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں ریاستی وزیر برائے جیل سریش راہی اپنی ہی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ سریش راہی اپنے ہی ضلع کے افسران کی منمانی سے ناراض ہو کر دھرنا کر رہے ہیں جس سے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کٹہرے میں کھڑی ہو گئی ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلع مجسٹریٹ دفتر کے سامنے ہی سریش راہی اپنے سینکڑوں کارکنان کے ساتھ دھرنے پر تقریباً نصف گھنٹے تک بیٹھے رہے۔ ریاستی وزیر کے ذریعہ اس طرح دھرنا کرنے سے ضلع انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی ہے۔ آناً فاناً میں ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ نے موقع پر پہنچ کر ریاستی وزیر کو سمجھایا اور اپنے ساتھ ضلع مجسٹریٹ کے کیبن میں لے کر چلے گئے تاکہ بات چیت سے معاملہ ختم کیا جا سکے۔

Published: undefined

ہرگاؤں (محفوظ) سیٹ سے کامیاب ہوئے سریش راہی بی جے پی کے اہم لیڈروں میں شامل ہیں اور اسی لیے انھیں یوگی 2.0 میں وزیر برائے جیل بنایا گیا ہے۔ لیکن اب وہ پولیس انتظامیہ پر منمانی کرنے کا الزام عائد کر دھرنا و مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پپرابھیری گاؤں میں موجود ایک شخص جو ہسٹری شیٹر ہے، اسے پولیس نے سیکورٹی دے رکھی ہے۔ ریاستی وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ دبنگ ہے اور گاؤں میں بنی گئوشالہ سے رات میں مویشیوں کو نکال دیتا ہے۔ اور جب پریشان گاؤں والے اس کی مخالفت کرتے ہیں تو ان کے ساتھ مار پیٹ کی جاتی ہے۔

Published: undefined

سریش راہی کا کہنا ہے کہ گاؤں والوں نے مقدمہ لکھوایا تو بدلے میں اس دبنگ شخص نے پولیس کے ساتھ مل کر جوابی مقدمہ درج کر دیا۔ ریاستی وزیر نے بتایا کہ اس کے بعد اس ہسٹری شیٹر نے امبیڈکر کے مجسمہ کو بھی تڑوا دیا۔ ان سب کو دیکھتے ہوئے خود انھوں نے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے جانچ کرا کر پردھان کے شوہر کے خلاف کارروائی کی بات کہی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined