اتر پردیش بلدیاتی انتخاب میں ریزرویشن کو لے کر جاری تنازعہ نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ سپریم کورٹ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگا دی ہے جس میں یوپی حکومت سے 31 جنوری تک انتخاب کرانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ہائی کورٹ نے سبھی باتوں پر توجہ نہیں دی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے اس فیصلہ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو راحت کی سانس لینے کا موقع دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ سے ریاستی حکومت پرییشان ہوئی گئی تھی، اور وزیر اعلیٰ یوگی نے اسی وقت واضح کر دیا تھا کہ وہ سپریم کورٹ جائیں گے۔ سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ اب ان کے حق میں ثابت ہوا ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں یوپی حکومت پر تبصرہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یوپی حکومت نے ریزرویشن کا دھیان نہیں رکھا۔ عدالت نے کہا کہ پسماندہ کمیشن کو 31 مارچ تک سبھی کام پورے کرنے ہوں گے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جلد انتخاب کرانے کی ہداہت پر سپریم کورٹ کی روک کے بعد اب جنوری میں بلدیاتی انتخاب کرائے جانے کا امکان بھی ختم ہو گیا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے 31 جنوری تک یوپی میں بلدیاتی انتخاب کرانے کی ہدایت دی تھی۔ اب سپریم کورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ بغیر ریزرویشن کے انتخاب نہیں ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے ساتھ ہی ریزرویشن کے تعین کے لیے پسماندہ طبقہ کمیشن کو تین ماہ کا وقت دیا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ میں آج ہوئی سماعت کے دوران یوپی حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ بلدیاتی انتخاب کے لیے اس کی طرف سے جاری ریزرویشن کی فہرست میں کوئی خامی نہیں تھی۔ بلدیاتی انتخاب کے لیے وارڈوں اور سیٹوں کے ریزرویشن میں سبھی اصولوں پر عمل کیا گیا۔ ابھی سپریم کورٹ میں اس تعلق سے سماعت جاری رہے گی، اور اس کے فیصلے کے بعد ہی بلدیاتی انتخاب کرانے کو لے کر تصویر واضح ہو پائے گی۔
Published: undefined
بہرحال، سپریم کورٹ کے ذریعہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگائے جانے کے بعد یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کا رد عمل بھی سامنے آ یا ہے۔ انھوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’میونسپل کارپوریشن انتخاب میں ہائی کورٹ کے پسماندہ طبقہ کو ریزرویشن کے بغیر انتخاب کرانے کے حکم پر سپریم کورٹ نے روک لگائی ہے، روک کے حکم کا استقبال کرتا ہوں۔ سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو جی اینڈ کمپنی جو خود پسماندہ طبقات کے مخالف ہیں، ان کو یہ سخت جواب ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز