راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی گزشتہ روز پلوامہ میں شہید ہونے والے دو شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرنے کے لئے شاملی پہنچے۔ ان کے ساتھ جیوترادتیہ سندھیا اور راج ببر بھی موجود تھے۔ یہ دورہ طے شدہ نہیں تھا اور مقامی لوگوں کو اس کی بھنک بھی نہیں لگ پائی تھی کہ راہل اور پرینکا گاندھی یوں ان سے روبرو ہوں گے۔ ایسے حالات میں جس کسی نے بھی کانگریس کے رہنماؤں کا دیدار کیا وہ حیران رہ گیا، اس دوران جن عام لوگوں کو راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے نزدیک جانے، ان سے بات کرنے یا ان کے ساتھ سیلفی کھنچوانے کا موقع ملا وہ پھولے نہیں سما رہے۔
Published: undefined
راہل اور پرینکا شاملی جاتے وقت کیرانہ میں واقع ایک ڈھابے پر ٹھہرے تھے جہاں انہوں نے چائے بھی پی۔ کانگریس رہنماؤں کو چائے پیش کرنے والا ڈھابے کا مالک اس واقعہ کو یادگار مان رہا ہے اور سب کو یہ قصہ سنا سنا کر خوش ہو رہا ہے۔
کیرانہ سے 2 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہریانہ کی طرف جانے والی سڑک پر جمنا کے پُل سے پہلے بائیں طرف واقع اس ڈھابے کا نام ’شیو شکتی ڈھابا ‘ ہے۔ ڈھابے کا مالک سچن کشیپ نزیکی گاؤں موی کلاں کا رہائشی ہے۔ سچن اور اس کے دو بھائی مل کر اس ڈھابے کو چلاتے ہیں۔ دراصل سچن کے خاندان کے پاس 7 بیگھہ زمین تھی جس پر یہ ڈھابا تعمیر کیا گیا ہے، اب اسی ڈھابے سے اس خاندان کا گزر بسر ہوتا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ روز دوپہر کے تقریباً ڈیڑھ بجے کانگریس صدر راہل گاندھی اور قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اچانک اس ڈھابے پر پہنچ گئے۔ اس کے سبب ڈھابے کے مالک 18 سالہ نوجوان سچن کی خوشی کا ٹھکانا نہیں رہا۔ وہ اتنا خوش ہیں کہ پوری رات سو نہیں پایا، گاؤں بھر میں گھوم گھوم کر وہ یہ قصہ بیان کر رہا ہے کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی اس کے ڈھابے پر کچھ دیر کے لئے ٹھہرے۔
Published: undefined
سچن نے 12ویں کلاس تک تعلیم حاصل کی ہے۔ پہلے شیو شکتی ڈھابا اس کے والد سنبھالتے تھے لیکن ان کا انتقال ہو چکا ہے۔ سچن کے دو بھائی اروند اور روی ڈھابا چلانے میں اس کی مدد کرتے ہیں۔
سچن نے کہا، ’’ہمارے ڈھابے پر اکثر بڑی اور مہنگی گاڑیاں آتی رہتی ہیں۔ کل دوپہر بھی 5-6 بڑی گاڑیاں یہاں پر ٹھہریں۔ سب سے آگے والی گاڑی میں سے راہل گاندھی اترے تو میں حیران رہ گیا، اس کے بعد پرینکا گاندھی باہر نکلیں۔ میں نے دونوں کو فوراً پہچان لیا۔ ‘‘
Published: undefined
سچن نے مزید کہا، ’’انہوں مجھ سے پوچھا چائے ملے گی! میں نے کہا ضرور ملے گی، کل 25 کپ چائے بنی۔ ہم نے بغیر پانی والی خالص دودھ کی چائے بنائی۔ چائے پینے کے بعد مجھے امید سے بھی زیادہ پیمنٹ کیا گیا۔ میں نے پوچھا چائے کیسی تھی؟ راہل جی نے کہا اچھی تھی۔ ساتھ والے (سندھیا) نے کہا بس میٹھا تھوڑا تیز تھا۔‘‘
بقول سچن اس کے بعد وہ 15-20 منٹ ٹھہرے، پاس میں ہی ایک ٹیمپو کھڑا ہوا تھا اس میں کچھ سواریاں بیٹھی تھیں۔ وہ اتر کر راہل گاندھی کی طرف آنے لگے کمانڈو نے انہیں روکا لیکن پرینکا نے ایک بچی کو اپنی گود میں اٹھا لیا۔
سچن کہتے ہیں کہ یہ تو بہت سادے لوگ ہیں، بالکل ہماری طرح، ہمارے یہاں کے تو ودھایک (ایم ایل اے) بھی ہوا میں رہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
سچن نے کہا، ’’راہل اور پرینکا جی کے جانے کے بعد میں گاؤں کی طرف بھاگا، اپنی ممی کو بتایا، سب کو بتایا۔ شروع میں کسی نے مجھ پر یقین نہیں کیا لیکن پھر سب کو ماننا پڑا، میں ہیرو بن گیا ہوں۔ میرے ہاتھ کی بنائی چائے ہونے والے وزیر اعظم نے پی ہے، یہ فخر کی بات ہے۔‘‘
سچن کو سیاست کے بارے میں زیادہ کچھ پتہ نہیں ہے۔ اس نے کبھی ووٹ بھی نہیں دیا ہے، وہ کہتا ہے، ’’راہل بہت اچھے انسان ہیں، انہوں نے مجھے اپنے پاس بلا کر کھڑا کیا اور فوٹو بھی کھنچوائی۔ ‘‘
سچن کے ڈھابے پر آج صبح سے ہی چہل پہل ہے، میڈیا میں خبر آنے کے بعد تو وہ خود کو بڑی ہستی محسوس کر رہا ہے۔ سچن کو حالانکہ یہ ملال بھی رہ گیا کہ اس کی چائے زیادہ میٹھی بن گئی۔ اس کا کہنا ہے ’’خوشی میں مجھے چینی کا اندازہ نہیں ہو پایا۔ اب خواہش ہے کہ ایک مرتبہ اور انہیں چائے پیش کروں۔‘‘
Published: undefined
جس وقت راہل اور پرینکا ڈھابے پر ٹھہرے تھے اسی وقت وکالت کی تعلیم حاصل کر رہا کیرانہ کا نوجوان ارشد ملک بھی ادھر سے گزر رہا تھا۔ ارشد نے راہل اور پرینکا کے ساتھ فوراً سیلفی لے لی۔ ارشد کے مطابق وہ تصویر ان کی زندگی کی یادگار میں شامل ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ کانگریس صدر راہل گاندھی اپنی بہن اور پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، جیوترادتیہ سندھیا اور اتر پردیش کانگریس کے صدر راج ببر کے ساتھ شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے شاملی پہنچے تھے، یہ پروگرام پہلے سے طے نہیں تھا۔ راہل اور پرینکا نے شہیدوں پردیپ اور امت کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے انہیں تسلی دی اور ان کا غم بانٹا، یہاں وہ لوگ دو گھنٹے سے زیادہ وقت کے لئے موجود رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined