قومی خبریں

اتر پردیش: سرکار کاتین سال میں5 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی جنریشن بڑھانے کا منصوبہ

گزشتہ دہائیوں میں بجلی جنریشن  کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ریاست میں بجلی کی کھپت اور جنریشن کی درمیان ایک بڑا فرق ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

صارفین کو غیر منقطع بجلی سپلائی یقینی بنانے کے لئے اترپردیش حکومت نے آئندہ تین سالوں میں 10 نئے تھرمل پاور پلانٹ کے ذریعہ سے تقریبا 5255 میگا واٹ بجلی پروڈکشن بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔حکومت بجلی جنریشن میں ریاست کو خودکفیل بنانے کی سمت میں کام کررہی ہے۔ اس کے علاوہ 2030 تک ریاست میں تین موجودہ اکائیوں کی توسیع سے 5120 میگا واٹ اضافی بجلی ملے گی۔

Published: undefined

ریاست میں جن 10 نئے بجلی اسٹیشنوں کے شروع ہونے کی امید ہے ان میں ستمبر تک 660 میگا واٹ کی اوبر سی یونٹ۔2، جولائی تک 660 میگا واٹ کی جواہر پور یونٹ۔2، جولائی تک 561 میگا واٹ کی گھاٹم پور یونٹ۔1، جولائی تک 660 میگاوات کی پنکی یونٹ، دسمبر تک 561 میگاواٹ کی گھاٹم پور یونٹ۔2،مارچ 2025 تک 561 میگا واٹ کی گھاٹم پور یونٹ۔3، مئی 2025 تک 396 میگا واٹ کی کھرجا ایس ٹی پی پی یونٹ۔1، اور 396 میگا واٹ کی یونٹ۔2، اگست 2027 تک 400میگاوات کی سنگرولی اسٹیٹ تھری یونٹ۔1 اور اگست 2027 تک 400 میگا واٹ کی سنگرولی اسٹیج تھری یونٹ۔2، شامل ہیں۔

Published: undefined

ان سبھی بجلی اسٹیشنوں کے شروع ہونے سے ریاست میں 5255 میگاواٹ اضافی بجلی کا جنریشن ہوگا۔ یوگی حکومت کا ہدف 2030 تک ریاست کی بجلی جنریشن اہلیت کو 5120 میگاواٹ تک بڑھانا ہے۔ اس میں تین موجودہ اکائیوں کی اہلیت کا توسیع کرنا شامل ہوگا۔

Published: undefined

اس کے علاوہ پانی، ہوا اور توانائی سمیت مختلف سورسز سے بجلی کا جنریشن کیا جاتا ہے۔ حالانکہ گزشتہ دہائیوں میں بجلی جنریشن کی نظر اندازی کی وجہ سے ریاست میں بجلی کی کھپت اور جنریشن کی درمیان ایک بڑا فرق ہے۔ اس گرمی میں اسٹیٹ کی بجلی کی طلب 30 میگا واٹ سے زیادہ ہوگئی۔ اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے اور 24 گھنٹے بجلی فراہم کرانے کے عزم کو پورا کرنے کے لئے دیگر ریاستوں اور پرائیویٹ شعبے سے بجلی خریدی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined