قومی خبریں

اتر پردیش: بریلی واقع پٹاخہ فیکٹری میں زوردار دھماکہ، 5 افراد جاں بحق، کئی لوگ ملبہ میں دبے، بچاؤ مہم جاری

سسرولی تھانہ حلقہ کے کلیان پور گاؤں میں غیر قانونی طور پر ایک پٹاخہ فیکٹری چل رہی تھی، اس پٹاخہ فیکٹری کے آس پاس رہائشی مکانات بھی بنے ہوئے تھے جس میں لوگ مقیم تھے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

 

اتر پردیش میں غیر قانونی طور پر چل رہی پٹاخہ فیکٹریوں میں دھماکہ اور اس سے ہلاکتوں کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس مرتبہ بریلی ضلع میں پٹاخہ فیکٹری (جو دراصل ایک رہائشی مکان تھا) دھماکہ کی زد میں آ گئی اور کئی لوگ اس کے ملبہ میں دب گئے۔ حادثہ بدھ کی دیر شام پیش آیا جب دھماکہ کی وجہ سے پٹاخہ فیکٹری ہی نہیں، بلکہ آس پاس کے تقریباً 8 مکانات بھربھرا کر گر پڑے۔ اس دھماکہ سے 5 لوگوں کی موت بھی ہو گئی، جبکہ کچھ لوگ سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

زوردار دھماکہ کی آواز سن کر علاقہ میں ایک دہشت پھیل گئی اور افرا تفری کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ بعد ازاں آس پاس کے لوگ جائے وقوع پر جمع ہو گئے اور پولیس کو بھی اس معاملے کی اطلاع دی گئی۔ مقامی لوگوں کی مدد سے پولیس اور فائر بریگیڈ کی ٹیم بچاؤ کاری کی مہم چلا رہی ہے۔ پولیس و انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں اور حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

Published: undefined

موصولہ اطلاع کے مطابق سرولی تھانہ علاقہ کے کلیان پور گاؤں میں ناجائز طور پر ایک پٹاخہ فیکٹری چل رہی تھی۔ اس پٹاخہ فیکٹری کے آس پاس رہائشی مکانات بھی بنے ہوئے تھے جس میں لوگ مقیم تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی باشندہ رحمن شاہ کے رشتہ دار ناظم اور ناصر سرولی بازار میں پٹاخہ کا کاروبار کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ رحمن شاہ بھی اپنے گھر میں چھپا کر پٹاخہ بناتے تھے اور ناظم و ناصر کے حوالے کر دیتے تھے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ رحمن شاہ کے گھر میں رکھے پٹاخہ میں ہی تیز دھماکہ ہوا جس نے لوگوں کے ہوش اڑا دیے۔ جب لوگوں نے باہر نکل کر دیکھا تو رحمن شاہ کا گھر پوری طرح سے ملبہ میں تبدیل ہو چکا تھا۔ ساتھ ہی آس پاس کے 8 مکانات بھی اس دھماکہ کی زد میں آ گئے۔ رحمن شاہ کی بہو سمیت پانچ لوگوں کی ملبہ میں دب کر موت ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined