نئی دہلی: اتر پردیش کے سرکاری اسکولوں کی بدحالی اور خستہ حالی کا مسئلہ لوک سبھا میں اٹھاتے ہوئے ہیما مالنی نے کہا گیا کہ دیہی علاقوں کے بچوں کو معیاری تعلیم نہیں مل رہی ہے لہٰذا مرکزی حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غوروخوض کرنا چاہیے۔
Published: undefined
مشہور اداکارہ اور متھرا سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے وقفہ صفر میں یہ مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں نئی انٹیگریٹڈ ایجوکیشن اسکیم بنانے کی اسکولی تعلیم اور محکمہ تعلیم کی تجویز کو منظوری دی گئی تھی۔ حکومت یہ منصوبہ ’سب کو تعلیم، بہتر تعلیم‘ کے وِژن کے تناظر میں لائی تھی۔ اس کامقصد پورے ملک میں پری۔نرسری کے سلسلے میں بارہویں تک کی تعلیمی سہولت سب کو مہیا کروانے کے سلسلے میں ریاستوں کی امدادکرنا ہے۔
Published: undefined
ہیما مالنی نے کہا کہ اس کے باوجود اترپردیش حکومت اس شعبے میں کام نہیں کر رہی ہے اور سرکاری اسکولوں میں رجسٹریشن فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے ۔ اسی سبب مسٹر مودی کا خواب پورا نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا،’ میں نے کئی اسکولوں میں جاکر دیکھا کہ ایک ہی عمارت میں چار پانچ اسکول چل رہے ہیں اور کئی اسکول کے درخت کے سایہ تلے چل رہے تھے اور ان میں پینے کے پانی اور بیت الخلاء کی سہولتوں میں کمی تھی‘۔
Published: undefined
ہیما مالنی نے کہا کہ اگر یہی حال رہا تو گاؤں کے بچوں کو بہتر اور معیاری تعلیم نہیں مل سکے گی اور جس طرح سے مرکزی حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل اختیار کیا ہے؛ وہی ماڈل بھی پرائمری اور اسکولی تعلیم میں نافذ ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined