اتر پردیش کے چترکوٹ میں تعینات پریاگ راج کے ایک 55 سالہ سرکاری ڈاکٹر کو اس کی موت کے 13 دن بعد (تیرہویں کے دن) اس کے واٹس ایپ نمبر پر اس کا ٹرانسفر لیٹر موصول ہوا۔ وہ ایک دائمی بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ دو سالوں سے اپنے آبائی شہر پریاگ راج منتقلی کی کوشش کر رہے تھے، لیکن ان کی موت کے بعد ان کی درخواست پر عمل درآمد کر دیا گیا۔
Published: undefined
چترکوٹ کے ضلع اسپتال میں تعینات ڈاکٹر دیپندر سنگھ جگر کے انفیکشن کی وجہ سے کافی عرصے سے شدید بیمار تھے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق سنگھ نے صحت کی بنیاد پر پریاگ راج منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔ سنگھ نے 17 جون کی رات آخری سانس لی۔ تاہم، 30 جون کو ریاستی صحت اور خاندانی بہبود کے محکمہ کی طرف سے جاری کردہ ٹرانسفر لیٹر کے مطابق، انہیں چترکوٹ سے پریاگ راج منتقل کیا گیا تھا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس کے گھر والوں کو اس کے واٹس ایپ نمبر پر ٹرانسفر لیٹر اسی دن ملا جس دن ان کی 'تیرہویں' کی رسومات ادا کی جا رہی تھیں۔
Published: undefined
دیپندر سنگھ کے چھوٹے بھائی ہیمیندر سنگھ نے کہا کہ "میرے بڑے بھائی جگر کے انفیکشن میں شدید طور پر مبتلا تھے۔ پچھلے دو سالوں سے ٹرانسفر کی درخواست کر رہے تھے، لیکن ان کی تمام درخواستوں کا ریاستی محکمہ صحت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ وہ گزشتہ تین دنوں سے چھٹی پر تھے۔ مہینوں اور آخر کار 17-18 جون کی درمیانی رات کو آخری سانس لی۔ اب ہمیں ان کی منتقلی کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔
Published: undefined
موتی لال نہرو ڈویژنل اسپتال پریاگ راج کی چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اندو قنوجیا نے کہا کہ مجھے دیپیندر سنگھ کے اس اسپتال میں ٹرانسفر کے سلسلے میں کوئی تحریری حکم نہیں ملا ہے تاہم سوشل میڈیا پر جاری ٹرانسفر لیٹر میں انہیں اسی اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
دیپیندر سنگھ کو 11 سال قبل چترکوٹ کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں سینئر صلاحکار کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے پریاگ راج منتقل کرنے کے لئے درخواست دی تھی تاکہ وہ اپنے خاندان کے افراد کی دیکھ بھال میں اپنا علاج کروا سکیں۔ سنگھ کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ ابھا سنگھ، جو ایک ماہر امراض خواتین ہیں، وہ اپنے دو نابالغ بیٹوں کے ساتھ رہتی ہیں۔ سنگھ کی بیوی نے کہا کہ "ان کی موت کے بعد ٹرانسفر آرڈر کو دیکھنے کے بعد ہمیں یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اس کا کیا جواب دیا جائے"۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز