قومی خبریں

اتر پردیش: مین پوسٹ آفس میں سی بی آئی کی چھاپہ ماری، خوفزدہ سپرنٹنڈنٹ نے کر لی خودکشی

سی بی آئی ٹیم کے جانے کے بعد ڈاک سپرنٹنڈنٹ علی گڑھ واقع اپنی رہائش پر پہنچے اور لائسنسی پستول سے خود کو گولی مار لی، خودکشی سے قبل پوسٹ آفس کے واٹس ایپ گروپ پر انھوں نے اس کی جانکاری بھی دی۔

<div class="paragraphs"><p>لاش کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

لاش کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس

 

اتر پردیش کے بلند شہر میں ایک حیران کرنے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ بلند شہر کے مین پوسٹ آفس میں سی بی آئی نے چھاپہ ماری کی تھی، جس سے خوفزدہ پوسٹ آفس کے سپرنٹنڈنٹ نے بدھ کی صبح گولی مار کر خود کو ہلاک کر لیا۔ خودکشی سے قبل ایک نوٹ اس نے دفتر کے واٹس ایپ پر بھی ڈالا تھا جس میں کئی ملازمین کا نام لکھ کر اپنی موت کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

Published: undefined

دراصل سی بی آئی غازی آباد کی انسداد بدعنوانی ٹیم نے منگل کی شام تقریباً 4 بجے بلند شہر واقع مین پوسٹ آفس پر چھاپہ ماری کی تھی۔ بدھ کی علی الصبح 4 بجے تک یہ چھاپہ ماری جاری رہی۔ اسی دوران پوسٹ آفس سپرنٹنڈنٹ ٹی پی سنگھ سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔ پوچھ تاچھ ختم ہونے کے بعد سی بی آئی ٹیم تمام ضروری کاغذات اپنے ساتھ لے گئی۔ بعد ازاں ڈاک خانہ سپرنٹنڈنٹ علی گڑھ واقع اپنی رہائش پر پہنچے اور لائسنسی پستول سے گولی مار کر خود کو ہلاک کر لیا۔

Published: undefined

مہلوک نے اپنے خودکشی نوٹ میں لکھا ہے کہ گزشتہ 16 فروری 2021 کو انھوں نے بلند شہر کے مین پوسٹ آفس کی ذمہ داری سنبھالی تھی، جس کے بعد بلند شہر کے سیداپور باشندہ سریش کمار، قصبہ شکارپور باشندہ منوج کمار جو حال میں ڈپٹی منیجر نارہٹ للت پور میں ہیں، بلند شہر کے خورجہ باشندہ میل اوورسیز یوگیندر سنگھ اور انوپ شہر قصبہ میں تعینات مل اوورسیز بنواری لال و ملازم ٹیک چند اپنے بے ضابطگی بھرے کام کو کرنے کے لیے ان پر لگاتار دباؤ بناتے تھے۔ ڈاک خانہ سپرنٹنڈنٹ نے اپنے خودکشی نوٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ سریش چندر نامی ملازم نے ان کے دفتر میں منصوبہ بندی کے ساتھ ان پر حملہ بھی کیا تھا۔ انھوں نے اپنی خودکشی کے لیے ان سبھی کو ذمہ داری قرار دیا ہے۔ پولیس اس خودکشی نوٹ کے مطابق سبھی زاویہ سے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined