لکھنؤ: اترپردیش میں اسمبلی کی 11 سیٹوں پر 21 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے جبکہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کئی سالوں بعد اپنی روایت کے برخلاف ضمنی انتخاب میں امیدوار اتار کر عوامی مقبولیت کا اندازہ لگائے گی۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن نے کل مہاراشٹرا اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ریاست کی خالی 12 اسمبلی سیٹوں میں سے 11 کے لئے ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا تھا۔ ابھی ٹنڈلہ سیٹ کے لئے تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس سیٹ کا معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔
Published: undefined
ریاست کی رامپور، گنگوہ، اگلاس، لکھنؤ کینٹ، زید پور، گوندنگر، مانکپور، بلہا، پرتاپ گڑھ، جلالپور اور گھوسی اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ جبکہ ایک دیگر سیٹ ہمیر پور پر 23 ستمبر یعنی کل ہی ووٹ ڈالے جائیں گے۔ مذکورہ بالا سیٹوں میں سے جلال پور سیٹ بی ایس پی اور رامپور سیٹ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے پاس تھی باقی سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ تھا۔
Published: undefined
ان گیارہ سیٹوں میں سے 9 بی جے پی کے پاس تھیں جس کے اراکین اسمبلی پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوگئے ہیں جبکہ رامپور سیٹ سے ایس پی کے اعظم خان کے پاس تھی لیکن وہ بھی پارلیمنٹ پہنچ گئے ہیں۔ اعظم خان پر ریاستی حکومت نے 70 سے زیادہ مقدمے قائم کر رکھے ہیں۔
Published: undefined
ضلع انتظامیہ نے اعظم خان پر جوہر یونیورسٹی کے لئے زمین چرانے، بجلی چوری سے لے کر بکری چوری تک کے الزامات میں مقدمے درج کر رکھے ہیں۔ عدالت سے ان کو پیشگی ضمانت بھی نہیں مل پا رہی ہے۔ امبیڈکر نگر کی جلالپور سیٹ سے بی ایس پی کے رکن اسمبلی پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوگئے تھے۔ گھوسی سیٹ سے جیتے بھاگو چوہان کو بہار کا گورنر بنائے جانے کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی ہے۔
Published: undefined
یہ طے ہے کہ اس بار ضمنی انتخابات میں کثیر رخی مقابلہ ہوگا۔ بی ایس پی نے سبھی سیٹوں پر اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے جبکہ ایس پی اور کانگریس نے بھی سبھی سیٹوں پر اپنے امیدوار طے کردیئے ہیں۔ اترپردیش کی انچارج پرینکا گاندھی واڈرا نے ریاست کے لیڈروں کے ساتھ بات کر کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ اس ضمنی الیکشن میں کانگریس کے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے۔ پارٹی ضمنی انتخاب کو مضبوطی سے لڑنے جا رہی ہے۔
Published: undefined
بی ایس پی تنہا اپنے دم پر میدان میں اتری ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے لئے ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان اتحاد اب ختم ہوچکا ہے۔ لوک سبھا سماج وادی پارٹی سے اتحاد کر کے بہوجن سماج پارٹی کو خاصہ فائدہ حاصل ہوا۔ 2014 کے عام انتخابات میں جہاں بی ایس پی کا کھاتہ نہیں کھلا تھا وہیں اس سال کے عام انتخابات میں اس کو دس سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔
Published: undefined
سماج وادی پارٹی (ایس پی) چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر کے میدان میں اتر سکتی ہے۔ اس کے لئے پارٹی کی سہیل دیو سماج پارٹی سے بات چل رہی ہے۔ ایس پی اپنے چھوٹے اتحادی پارٹیوں کے لئے ایک دو سیٹیں چھوڑ سکتی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی نے ابھی تک کسی بھی سیٹ سے اپنے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن ضمنی الیکشن کے حوالے سے سب سے زیادہ تیاری اسی پارٹی کی ہے۔ کس سیٹ پر کسی امیدوار کو اتارا جائے اس کے لئے غور وخوض جاری ہے اور میٹنگوں کا دور چل رہا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جن اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں ان حلقوں کا مسلسل دورہ کر رہے ہیں۔ ریاست کے وزراء کو بھی ان علاقوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کے گزشتہ سو دنوں میں کرائے گئے کاموں اور اترپردیش حکومت کے ذریعہ مفاد عامہ کے لئے کرائے گئے کاموں کی بنیاد پر جیتت کا پورا بھروسہ ہے۔
Published: undefined
راجدھانی کی لکھنؤ کینٹ سیٹ سے نائب وزیر اعلی دنیش شرما کو اتارے جانے کی خبر گردش میں ہے۔ دنیش شرما ابھی قانون ساز اسمبلی کے رکن ہیں۔ حالانکہ وہ انتخاب لڑنے سے منع کرچکے ہیں لیکن اعلی کمان کا حکم ہونے پر انہیں میدان میں اترنا ہی ہوگا۔ کینٹ سیٹ سے ایس پی فاؤنڈر ملائم سنگھ یادو کی بہو اپرنا یادو کے بھی بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اترنے کی خبر گردش میں ہے۔ حالانکہ وہ بی جے پی کی رکن نہیں ہیں لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے کاموں کی وہ کئی بار تعریف کرچکی ہیں۔
Published: undefined
اپرنا یادو 2017 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں لکھنؤ کینٹ سے ہی ایس پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتری تھیں لیکن انہیں بی جے پی کی ریتا بہو گنا جوشی سے ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ الیکشن میں شکست کے بعد بھی اپرنا کینٹ حلقے کی عوام سے جڑی ہوئی ہیں اور علاقے کے لوگوں سے ملتی رہتی ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ضمنی انتخابات والے اسمبلی حلقوں میں کئی پروجکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ پارٹی کی جیت کے حوالے سے پوری طرح سے پراعتماد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے تین طلاق، جموں وکشمیر سے آڑٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے کافی اہم کام کیا ہے۔
Published: undefined
ان کے مطابق ریاستی حکومت بھی کسانوں اور بے سہارا لوگوں کے لئے کافی کام کر رہی ہے۔ گنا کسانوں کے بقایا جات کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں وہاں پر ضابطہ اخلاق نافذ ہوچکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز