لکھنؤ: پورے ملک کی نظریں گجرات اور ہماچل اسمبلی کے انتخابی نتائج پر ہیں لیکن اتر پردیش کے ضمنی انتخابات بھی کم اہمیت کے حامل نہیں ہیں، بالخصوص سماج وادی پارٹی اور آر ایل ڈی کے لیے۔ یوپی میں ایک لوک سبھا اور دو اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں اور ان تینوں نشستوں کے نتائج ایک اہم سیاسی اشارہ دیں گے۔
Published: undefined
اتر پردیش میں مین پوری لوک سبھا سیٹ کے لیے ضمنی انتخاب ہوا ہے اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ خبر لکھے جانے تک سماج وادی پارٹی کی امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ اور ایس پی صدر اکھلیش یادو کی اہلیہ ڈمپل یادو بھاری ووٹوں سے آگے تھیں۔ یہ سیٹ ایس پی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی، اس لیے اس سیٹ پر ڈمپل کا انتخاب سیاسی اہمیت کا حامل تو ہے ہی، اس کے ساتھ جذباتی بھی ہے۔ یہ سیٹ جیتنا یادو خاندان اور سماج وادی پارٹی دونوں کے لیے بہت اہم ہے۔
Published: undefined
اس ضمنی انتخاب کے لیے پورا یادو خاندان برسوں بعد یکجا ہوا اور اکھلیش یادو، ان کے چچا اور ماضی میں ان کے سیاسی حریف شیو پال یادو کے درمیان مفاہمت ہو چکی ہے۔ جہاں تک اکھلیش یادو کا تعلق ہے تو یہ الیکشن جیتنا ان کے لیے بھی اہم ہے کیونکہ جب سے انہوں نے پارٹی کی کمان سنبھالی ہے تب سے وہ یکے بعد دیگے الیکشن ہار رہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی 2017 اور 2022 کے اسمبلی انتخابات اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات ہار چکی ہے۔ اعظم گڑھ اور رامپور میں ہوئے ضمنی انتخابات میں بھی سماج وادی پارٹی جیت درج نہیں کر سکی۔ مین پوری میں ان کی پارٹی کی جیت نہ صرف اکھلیش یاد کے لیے بلکہ پارٹی کارکنوں کے لیے بھی حوصلہ افزا ثابت ہوگی۔
Published: undefined
ضمنی انتخاب سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان کے لیے بھی اہم ہے۔ حالانکہ وہ اپنی اسمبلی کی رکنیت گنوا چکے ہیں اور ان پر الیکشن لڑنے پر بھی پابندی ہے۔ اس کے بعد رامپور میں ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے اعظم خان کی جگہ عاصم راجہ کو میدان میں اتارا ہے۔ اعظم خان انتخابی مہم کے دوران بہت جذباتی تقریریں کرتے رہے ہیں۔ اعظم خان جانتے ہیں کہ رامپور ضمنی انتخاب میں ایس پی کی جیت ان کی سیاست میں واپسی کی راہ ہموار کرے گی، جبکہ شکست ان کے سیاسی کیریئر کا خاتمہ کر سکتی ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ مغربی اتر پردیش کی کھتولی اسمبلی سیٹ کا ضمنی انتخاب راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) لیڈر جینت چودھری کے لیے بہت اہم ہے۔ آر ایل ڈی نے اس سیٹ سے مدن بھیا کو میدان میں اتارا ہے اور سماج وادی پارٹی اس سیٹ پر آر ایل ڈی کے ساتھ ہے۔ مدن بھیا علاقے کے ایک باصلاحیت لیڈر ہیں۔ اس سیٹ پر ان کی جیت آر ایل ڈی اور جینت چودھری دونوں کے لیے آب حیات کا کام کرے گی اور مغربی اتر پردیش میں ان کی سیاسی حیثیت کو مضبوط کرے گی۔ لیکن اگر بی جے پی ان تینوں سیٹوں پر جیت جاتی ہے تو یوگی آدتیہ ناتھ کی ایک مضبوط ہندو لیڈر کی شبیہ مضبوط ہوگی۔ ان تینوں سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اور شام تک نتائج واضح ہو جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز