گزشتہ 48 گھنٹوں سے سہارنپور ڈویژن میں ہو رہی موسلادھار بارش نے غریب مزدوروں کے پانچ بچوں کی جان لے لی۔ دل دہلا دینے والے اس واقعہ میں سہارنپور کے ایک گاؤں میں 2 اور مظفر نگر کے دبھیڑی گاؤں میں 3 بچے پانی سے بھرے گڈھے میں ڈوبنے سے موت کی نیند سو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں ہی مقامات پر گڈّھے پانی سے بھرے ہوئے تھے جس کی وجہ سے گہرائی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا اور انجانے میں بچے اس میں گر کر ڈوب گئے۔ مظفر نگر کے دبھیڑی گاؤں میں جس گڈھے میں گرنے سے 3 بچوں کی موت ہوئی ہے اسے اینٹ بھٹہ پر اینٹ پاتھنے کے مقصد سے پتھیر کے لیے کھودا گیا تھا۔
Published: undefined
پہلا حادثہ سہارنپور کے گنگوہ میں ہوا جہاں 11 سالہ جاوید اور 9 سالہ امن تالاب کے لیے کھودے گئے گڈھے میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ دوسرا حادثہ مظفر نگر کے بڈھانا تھانہ حلقہ کے دبھیڑی میں ہوا جہاں ایک ہی کنبہ کے تین معصوم بچے پانی سے بھرے گڈھے میں گرے اور داعیٔ اجل کو لبیک کہہ دیا۔ تینوں بچوں کی ایک ساتھ دردناک موت دیکھ کر اہل خانہ میں کہرام مچ گیا۔ خبر ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی، لیکن گھر والوں نے کسی بھی طرح کی کارروائی کرنے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
دردناک حادثہ کے ایک چشم دید بچے نے بتایا کہ گاؤں کے باہر ہم 7-6 بچے اینٹ بھٹہ کی پتھیر کے مقصد سے کھودی گئی زمین کے پاس کھیل رہے تھے۔ اسعد، فیصل اور احسان پیر پھسلنے کی وجہ سے پانی بھرے پتھیر کے گڈھوں میں گر گئے۔ یہ دیکھ کر ہم سب بچے بری طرح خوفزدہ ہو گئے اور ہم نے گھر والوں کو جا کر پورے معاملے کی اطلاع دی۔ بچوں کے ڈوبنے کی خبر ملتے ہی گاؤں والوں میں افرا تفری پھیل گئی اور آناً فاناً میں سینکڑوں دیہی عوام موقع پر پہنچ گئے۔ لیکن تب تک بہت تاخیر ہو چکی تھی۔ گاؤں والوں نے پانی میں ڈوبے بچوں کو باہر تو نکال لیا، لیکن تب تک تینوں کی موت ہو چکی تھی۔ ایک ہی کنبہ کے تین بچوں کی لاشیں ایک ساتھ دیکھ کر پورے گاؤں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ مہلوک بچوں میں سے دو حقیقی بھائی تھے اور ایک بچہ تو اپنے والدین کا اکلوتا بچہ تھا۔
Published: undefined
مہلوکین کی لاشیں
محمد اسعد (7 سال)، محمد فیصل (6 سال) اور محمد احسان (10 سال) کے چچا شیر خان نے بتایا کہ علاقہ میں پتھیر کے لیے بنائے گڈھوں کو جے سی بی کی مدد سے کھدوایا گیا ہے اور یہی حادثہ کی وجہ بنا۔ پتھیر میں صرف دو ڈھائی فُٹ گہرا پانی ہی تھا لیکن جہاں بیچ بیچ میں جے سی بی سے گڈھے کھوائے گئے تھے، وہاں بچوں کے ڈوبنے لائق پانی جمع ہو گیا ہے۔ شیر خان کا کہنا ہے کہ ’’بچوں کو نکالنے کے دوران ہمارے اوپر سے بھی پانی گزر رہا تھا۔ اس میں بھٹہ مالک کی لاپروائی ہے۔‘‘
Published: undefined
گنگوہ میں ہلاک ہوئے دونوں بچوں کے گھر والوں نے بھی ٹھیکیدار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے جنھوں نے گڈھے بند نہیں کروائے۔ دونوں ہی فیملی نے اپنے اپنے بچوں کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا۔ دبھیڑی میں ہلاک بچوں کے والدین نے بھی اپنے بچوں کا پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ پولیس فورس کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچے بڈھانہ کوتوالی انسپکٹر برجیش شرما نے تینوں لاشوں کا پنچ نامہ بھر کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجنا چاہا، لیکن اہل خانہ نے صاف انکار کر دیا۔ انھوں نے پولیس کو ایک تحریر دی جس میں لکھا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی موت پر کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined