بنگلورو: کانگریس کے تجربہ کار لیڈر اور منگلورو سیٹ سے رکن اسمبلی یو ٹی عبدالقادر کرناٹک قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر ہوں گے۔ دیر رات گئے ریاست کی کانگریس حکومت نے قادر کے نام کو منظوری دے دی۔ یو ٹی قادر کا تعلق منگلورو خطے کے جنوبی کرناٹک ضلع سے ہے۔ اس اقدام کو کانگریس کے مسلمانوں کے تئیں اظہار تشکر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں مسلم ووٹروں نے کھل کر کانگریس کی حمایت کی ہے۔
Published: undefined
یو ٹی عبدل قادر 5 بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ وہ گزشتہ اسمبلی میں حزب اختلاف کے نائب لیڈر تھے۔ اس کے علاوہ وہ 2013 کی سدارمیا حکومت اور پھر 2018 کی کانگریس-جے ڈی ایس حکومت میں کابینہ وزیر رہ چکے ہیں۔
قادر آج اسپیکر کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کریں گے، ان کا انتخاب بلامقابلہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ 66 ارکان اسمبلی والی بی جے پی اور 19 ارکان اسمبلی والی جے ڈی ایس نے اس عہدے کے لیے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ کرناٹک قانون ساز اسمبلی کا تین روزہ اجلاس پیر کو نو منتخب اراکین اسمبلی کی حلف برداری کے ساتھ شروع ہوا۔ قادر منتخب ہونے کے بعد بدھ کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔
Published: undefined
قومی آواز سے بات کرتے ہوئے قادر نے کہا کہ وہ کابینہ میں جگہ کی توقع کر رہے تھے لیکن پارٹی کے اس فیصلے نے انہیں حیران کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’وزیر تو کوئی بھی شخص کسی بھی وقت بن سکتا ہے لیکن قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کا عہدہ ملنا بڑی بات ہے۔ میں اس چیلنج کو عاجزی کے ساتھ قبول کروں گا اور اعتماد کے ساتھ ایوانا کی کارروائی چلانے کی کوشش کروں گا۔‘‘
خیال رہے کہ نو منتخب کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں مسلم ارکان اسمبلی کی تعداد 9 ہے اور سبھی کا تعلق کانگریس پارٹی سے ہے۔ کانگریس نے کل 15 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔ دوسری طرف جے ڈی ایس نے 23 مسلم امیدوار کھڑے کیے لیکن ایک بھی امیدوار کامیاب نہیں ہوا۔ کرناٹک میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 13 فیصد ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سابقہ اسمبلی میں مسلم ارکان کی تعداد 7 تھی اور ان سب کا تعلق بھی کانگریس سے ہی تھا۔ قبل ازیں، 2013 میں 11 مسلم ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے، جن میں سے 9 کانگریس کے ٹکٹ پر اور 2 جے ڈی ایس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ ریاستی اسمبلی میں سب سے زیادہ مسلم ارکان اسمبلی 1978 میں منتخب ہوئے تھے اور اس وقت ان کی تعداد 16 تھی۔ اس وقت ڈی دیوراج آرس وزیر اعلیٰ تھے۔ وہیں، 1983 میں سب سے کم مسلم ارکان اسمبلی (صرف 2) منتخب ہوئے تھے۔ اس وقت رام کرشن ہیگڑے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ تھے۔
اسپیکر کے عہدے کے لیے قادر کے نام کے اعلان نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ عام بحث میں سابق وزراء ایچ کے پاٹل اور ٹی بی جے چندر کے نام گردش کر رہے تھے، جبکہ قادر کا نام وزارتی عہدے کے لیے زیر بحث تھا۔
Published: undefined
کانگریس ذرائع کے مطابق پارٹی لیڈر راہل گاندھی مسلم کمیونٹی کو ان کی حمایت کا تحفہ دینا چاہتے تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق کرناٹک میں تقریباً 80 فیصد مسلم ووٹروں نے کانگریس کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ خیال رہے کہ کرناٹک میں سابقہ بی جے پی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کو دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کرنا بھی اس الیکشن میں ایک مسئلہ رہا ہے۔ اس کے برعکس کانگریس نے اس ریزرویشن کو بحال کرنے کے ساتھ 5 ضمانتوں کا اعلان کیا تھا۔ ان ضمانتوں میں عام لوگوں کے مسائل کا حل پیش کیا گیا تھا۔ وہیں، کانگریس نے بجرنگ دل جیسی تنظیموں پر بھی پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یو ٹی عبدالقادر کو اسپیکر کے عہدہ تک پہنچانے سے کانگریس کارکنوں میں پھر سے جوش آئے گا کیونکہ ساحلی کرناٹک میں کانگریس کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی ہے، حالانکہ شیوموگا اور کوڈاگو جیسے اضلاع میں کانگریس نے غیر متوقع طور پر بی جے پی کو شکست دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined