دوحہ: امریکا کے اعلیٰ عہدیدار، طالبان کے مذاکرات کار اور مختلف ممالک کے مندوبین کی موجودگی میں آج 'امریکہ۔ طالبان معاہدے‘ پر دستخط کیے جارہے ہیں۔ امريکی وزير خارجہ مائیک پومپیو جہاں دستخط کی تقريب ميں شریک ہیں، وہیں وزير دفاع مارک ايسپر بھی سرکاری افغان نمائندوں کے ساتھ ايک پريس کانفرنس ميں حصہ لیں گے۔
Published: undefined
ہندستان کے سفیر برائے قطر پی کمارن اور اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی اس تاریخی موقع کا گواہ بننے کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔ پی کمارن کو حکومت قطر نے مدعو کیا ہے۔
Published: undefined
یہ معاہدہ جس پر ہندستانی وقت کے مطابق شام سوا چھ بجے دستخط ہو نگے، بظاہر جہاں افغانستان میں زائد از اٹھارہ سالہ طویل جنگ کے خاتمےکا اعلان ہوگا وہیں اس سمجھوتے کے تعلق سے بباطن امکانات سے زائد اندیشے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے اس معاہدے میں طالبان کو جو رعایتیں دی جارہی ہیں، ان کا ناجائز فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ دیکھنا ہے کہ اس معاہدے کے بعد افغانستان ميں متعین امريکی افواج کے انخلاء کی راہ کس طرح ہموار ہوتی ہے اور طالبان اور حکومت افغانستان کے مابين راست بات چیت کا آغاز کتنا مسعود ہوتا ہے!
Published: undefined
اس معاہدے سے قبل یہاں امریکہ اور طالبان کے مذاکرات کاروں نے ایک سے زائد موقعوں پر ملاقاتیں کیں اور اور ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کی کوشش کی۔ اگر یہ سلسلہ مطلق بے دم ہوتا تو مذاکرات کار بظاہر فیصلہ کن موڑ تک نہیں پہنچ پاتے۔ اگست 2019 میں بھی فریقین معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے لیکن اگلے ہی مہینے ستمبر میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جنگجووں نے نشانہ بنایا جس نے سارا کھیل بگاڑ دیا اور صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات روک دیئے۔
Published: undefined
چار ماہ بعد اگرچہ آج ایک تاریخی معاہدہ تکمیل کے حتمی مرحلے میں ہے لیکن حالات پر نظر رکھنے والوں کو اب بھی راستہ پوری طرح ہموار نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ ایک طرف طالبان کا ماضی کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے اور دوسری طرف امریکہ میں صدارتی انتخابات کے دن قریب آرہے ہیں۔
Published: undefined
افغانستان رخی عالمی اور علاقائی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے اس معاہدے میں دونوں طرف جو وِن وِن پوزیشن دکھائی جا رہی ہے اس کا تعلق افغانستان یا امریکہ کے عوام سے نہیں بلکہ طالبان کی ایک دیرینہ مانگ اور امریکی انتخابات میں اپنی جیت یقینی بنانے کی صدر ٹرمپ کی خواہش سے ہے۔
Published: undefined
طالبان کا دیرینہ مطالبہ یہ ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کو ہٹایا جائے اور امریکہ میں بھی جنگی جنون سے عاجز عوام امریکی فوجیوں کی جلد ملک واپسی کے خواہاں ہیں۔ ہر چند کہ طالبان اس معاہدے میں افغان کی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دیں گے۔ باوجودیکہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا نے اگر ذمہ داری کے محاذ پر کوئی خلا پیدا کیا تو حالات پورے خطے کے لئے بری طرح بے قابو ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined