قومی خبریں

اردو زبان کی بقا کے لیے جدید ترین ایجادات کا استعمال کرنا چاہیے: پروفیسر محمد خواجہ اکرام

یہ صدی امکانات کی صدی ہے اور اردو زبان پر کام کرنے کی کوشش کرنی ہے، تاکہ ہم سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا میں اپنی نمایاں موجودگی درج کراسکیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ملک کی باوقار یونیورسٹیوں میں سے ایک جواہر لعل نہرو یونیورسٹی دہلی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد خواجہ اکرام الدین نے کہا ہے کہ اردو زبان و ادب کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ اردو سماج جدید ترین تکنیکی اختراعات کو اختیار کرے۔

Published: undefined

نیشنل اردو لینگویج ڈیولپمنٹ کونسل، نئی دہلی کے زیر اہتمام مقامی چندردھاری متھیلا مہاودیالیہ (سی ایم کالج، دربھنگہ) میں اردو زبان اور جدید میڈیا کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں پروفیسر محمد خواجہ اکرام الدین مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمگیریت کے اس دور میں دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور اس کے اثرات انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر نظر آرہے ہیں۔ زبان اور ادب کا تعلق چونکہ انسانی معاشرے سے ہے اس لیے جب دنیا میں کوئی انقلاب آتا ہے تو اس کا اثر انسانی معاشرے پر پڑتا ہے۔ جدید دور ایجادات کی صدی ہے، زندگی کا کوئی بھی حصہ اس سے اچھوتا نہیں، اس لیے جدید ترین تکنیکی ایجادات سے استفادہ کرنے کی اشد ضرورت ہے، جس کی بدولت ہی ہم اپنی زبان کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔

Published: undefined

پروفیسر اکرام الدین نے قومی کونسل کے اس سائنسی و ادبی سیمینار کے انعقاد کی غیر معمولی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے ہماری زندگیوں میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے۔ یہ صدی امکانات کی صدی ہے اور ہمیں اردو زبان پر کام کرنے کی کوشش کرنی ہے، تاکہ ہم سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا میں اپنی نمایاں موجودگی درج کراسکیں۔

Published: undefined

اردو زبان کے معروف ادیب اور سی ایم کالج دربھنگہ کے پرنسپل پروفیسر مشتاق احمد نے کہا کہ اردو زبان میں گزشتہ ہزار سال کا سب سے زیادہ ادب موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے دور میں اردو کے اساتذہ، طلبہ اور اردو آبادی کے دانشور اس وقت اپنا وجود اردو کے ذریعے برقرار رکھ سکتے ہیں۔ جب وہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔ جو لوگ اپنی تعلیمی قابلیت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں انہیں اب جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنانا ہو گا، جس کے بغیر ہم اس بدلتی ہوئی دنیا میں نہیں رہ سکیں گے۔
اردو پڑھنے لکھنے والوں کے لیے بھی جدید تبدیلیوں کو قبول کرنا اور زبان کو فروغ دینا ضروری ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ جدید ترین تکنیکی ایجادات کا استعمال کریں۔ خاص طور پر تعلیمی اداروں میں ایسی مہم کی ضرورت کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس سیمنار کی غیر معمولی ادبی اور تعلیمی اہمیت پر روشنی ڈالی اور قومی کونسل سے اظہار تشکر کیا۔ اردو پڑھنے لکھنے والوں کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تبدیلی کو قبول کریں اور زبان و ادب کی ترقی کے لیے جدید ترین تکنیکی ایجادات کا استعمال کریں۔

Published: undefined

مہمان اعزازی بہار اردو اکادمی پٹنہ کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری نے کہا کہ آج اردو زبان کے بغیر آگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے ان ایجادات کو وقت کے ساتھ اپنانا ہو گا جن سے بیداری آتی ہے۔ کونسل کے گورننگ کونسل ممبر محمد افضل نے کتابوں کی نمائش کا افتتاح کیا اور کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کی خوبیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اردو آبادی کو یقین دلایا کہ کونسل اسی طرح کے پروگرام، سیمینار منعقد کرتی رہے گی۔

Published: undefined

سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے صدرجمہوریہ ایوارڈ سے سرفراز معروف شاعر پروفیسر حافظ عبدالمنان طرزی نے قومی اردو کونسل کی ستائش کی۔ اس سیمینار کے ٹیکنیکل سیشن کا اہتمام بہت سے لوگوں نے کیا جبکہ کلمہ تشکر سعود عالم نے ادا کیا۔ کونسل کے ریسرچ آفیسر شاواز محمد نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی اردو کونسل سی ایم کالج میں منعقد ہونے والا پہلا پروگرام ہے۔

Published: undefined

سیمینار کے اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کے چیئرمین محمد جہانگیر وارثی نے کہا کہ جدیدیت کا ہر دور میں خیر مقدم کیا گیا ہے اور موجودہ دور میں بھی اس کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ محمد علی جوہر نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی نے زبان و ادب کو بھی بہت متاثر کیا ہے۔ پروفیسر محمد علی جوہر علی گڑھ نے کہا کہ اردو آج کل صحافت کے میدان میں اپنی مضبوط شناخت بنا رہی ہے اور جدید تخلیقی صلاحیتوں کی بدولت انسانی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ پروفیسر آفتاب اشرف نے سیمینار کی عملی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ سیمینار میں اردو کے ادیبوں اور اردو سے محبت کرنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ان میں پروفیسر شاہنواز عالم، دربھنگہ کی ڈپٹی میئر نازیہ حسن، ڈاکٹر امان اللہ، ڈپٹی میئر مدھوبنی ڈاکٹر رسول شاکی، پروفیسر جنید عالم وغیرہ شامل تھے۔ سیمینار کے ساتھ ساتھ تین روزہ کتابوں کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined