حیدرآباد: تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے لیکن اس کے باوجود سائن بورڈوں، بسوں اور دیگر مقامات پر اردو میں تحریر نظر نہیں آتی ہے، اس پر صوبہ کا اردوداں طبقہ خاصہ ناراض نظر آ رہا ہے۔ اس سلسلہ میں ضلع نرمل میں ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے اردو کے ساتھ کیے جا رہے اس تعصب کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
مکتوب پیش کرنے والے مفتی احسان شاہ قاسمی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے ایک طرف تو اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے اور ریاست بھر کے کئی کلکٹر دفاتر میں اردو آفیسرز کی تقرری عمل میں لائی گئی ہے، تو دوسری جانب سرکاری دفاتر کی علامتی تختیوں (سائن بورڈز) اور سرکاری بسوں پر اردو کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، جس سے اردو کے ساتھ ریاستی حکومت کے دوہرے رویہ کا اظہار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیز اردوداں طبقے کے لیے حد درجہ باعثِ تشویش ہے۔
Published: undefined
نرمل کی عام شاہراہ پر واقع ضلع پرجا پریشد دفتر کے روبرو نصب کردہ سائن بورڈ پر اردو کو نظر انداز کیے جانے کے خلاف قمر ایجوکیشنل سوسائٹی کے ذمہ داران کی جانب سے ضلع کلکٹرسے نمائندگی کی گئی اور اس سلسلے میں ایک میمورنڈم پیش کرکے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکاری دفاتر کے سائن بورڈز کو اردو میں نہ لکھنا یہ اردو زبان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، جس سے اردو داں طبقہ سخت نالاں ہیں۔
Published: undefined
مکتوب کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ ارباب مجاز جلد از جلد اس سلسلے میں اقدام کرتے ہوئے سرکاری دفاتر کے روبرو نصب کیے جانے والے بورڈز پر نمایاں تحریر میں اردو کو جگہ دے کر اردو کے ساتھ ہو رہے ناروا سلوک کا تدارک کریں اور اردو کو اس کا حق دلوائیں۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز