قومی خبریں

آہ !منور رانا کا اس  دنیا سے رشتہ ختم، لکھنؤ میں انتقال کر گئے

منور رانا کا اتوار کی رات لکھنؤ کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا۔وہ کافی عرصے سے بیمار تھے، انہوں نے 71 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

’’جب تک ہے ڈور ہاتھ میں تب تک کا کھیل ہے :دیکھی تو ہوں گی تم نے پتنگے کٹی ہوئی‘‘ان اشعار کے خالق  معروف شاعر منور رانا  اب ہمارے بیچ میں نہیں رہے ۔ اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں واقع سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ،لکھنؤ میں اتوار کی رات کو  ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے۔ قابل ذکر ہے کہ منور رانا کا ماں اور ملک کی تقسیم پر لکھا گیا ’مجاہیرنامہ‘ آج بھی لوگوں کے لبوں پر ہے۔

Published: undefined

منور رانا جن کی عمر 71 برس تھی وہ ، 26 نومبر 1952 کو رائے بریلی میں پیدا ہوئے، انہیں سال 2014 میں ساہتیہ اکادمی سے نوازا گیا۔ 2012 میں انہیں اردو ادب کی خدمت کے لئے شہید ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ماٹی رتن ایوارڈ  سے نوازا گیا۔منور رانا گردے کی دائمی بیماری میں مبتلا تھے، وہ ایس جی پی جی آئی، لکھنؤ میں زیر علاج تھے۔ منور رانا طویل عرصے سے وینٹی لیٹر پر تھے۔ رانا، جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں گزارا، اپنے شاعری میں ہندی اور اودھی کا زیادہ استعمال کرتے رہے۔

Published: undefined

منور رانا کئی مواقع پر بحث اور سرخیوں کا حصہ بنے۔ 2015 میں، دادری، نوئیڈا، یوپی میں ہجومی تشدد میں اخلاق کے قتل کے بعد، انہوں نے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ واپس کر دیا۔ مئی 2014 میں اس وقت کی ایس پی حکومت نے رانا کو اتر پردیش اردو اکادمی کا چیئر مین  مقرر کیا تھا۔ تاہم انہوں نے اکیڈمی میں بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔

Published: undefined

ایس پی لیڈر اکھلیش یادو نے منور رانا کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا

تو اب اس گاؤں سے

رشتہ ہمارا ختم ہو تا ہے۔

پھر آنکھیں کھول لی جائیں کہ

خواب ختم ہوتا ہے۔

ملک کے نامور شاعر منور رانا کا انتقال انتہائی دلخراش ہے۔ مرحوم کی روح کے لیے سکون کی دعا کرتے ہیں، دلی خراج عقیدت۔

Published: undefined

رانا کی بیٹی سومیا رانا نے بتایا کہ ان کے والد کا انتقال اتوار کی رات لکھنؤ کے سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزمیں ہوا۔ وہ طویل عرصے سے گلے کے کینسر میں مبتلا تھے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ رانا کو ان کی وصیت کے مطابق پیر کو لکھنؤ میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ سومیا نے بتایا کہ ان کا خاندان ان کی ماں، چار بہنیں اور ایک بھائی پر مشتمل ہے۔ منور رانا کی نظم 'ماں' جس کا شمار ہندوستان کے نامور کلام میں  ہوتا ہے، اردو ادب کی دنیا میں ایک الگ مقام رکھتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined