قومی خبریں

’کیا روشن مستقبل کے لیے ہندوستان سے باہر جانا ضروری ہے‘ کے موضوع پر تقریری مقابلہ کا انعقاد

اکادمی نے ایک پلیٹ فارم دیا ہے یہاں اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں اور تقریر کرنے سے قبل آئینے کے سامنے مشق کریں یا اپنا ویڈیو بناکر اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر بشکریہ سوشل میڈیا</p></div>

فائل تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

 

اردو اکادمی، دہلی اسکولوں کے طلباء و طالبات میں تعلیم کا ذوق و شوق پیدا کرنے اور ان میں مسابقت کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے ہر سال تعلیمی مقابلے منعقد کرتی ہے۔ ان مقابلوں میں اول، دوم اور سوم آنے والے طلباء و طالبات کو انعام دیتی ہے اور بچوں کی ہمت افزائی کے لیے کنسولیشن انعام بھی دیتی ہے۔ ان مقابلوں میں تقریری ، فی البدیہہ تقریری، بیت بازی ، اردو ڈراما، غزل سرائی، کوئز( سوال و جواب) ، مضمون نویسی و خطوط نویسی، خوشخطی مقابلے اور امنگ پینٹنگ مقابلہ شامل ہیں۔ یہ تعلیمی مقابلے دہلی کے پرائمری تا سینئر سیکنڈری اردو اسکولوں کے طلباء و طالبات کے درمیان منعقد ہورہے ہیں ۔یہ مقابلے 2؍ ستمبر2024 تک جاری رہیں گے۔

Published: undefined

کل صبح ساڑھے دس بجے تقریری مقابلہ برائے سینئر سیکنڈری زمرہ بہ عنوان ’’ کیا روشن مستقبل کے لیے ہندوستان سے باہر جانا ضروری ہے‘‘ کاانعقاد کیا گیا جس میں تقریباً بیس اسکولوں سے32 بچوں نے اس مقابلے میں حصہ لیا۔ اس مقابلے میں جج کی حیثیت سے جناب خورشید اکرم اور پروفیسر ابوبکر عبادنے شرکت کی۔ جب کہ پروگرام کی نگراں گورننگ کونسل کی ممبرڈاکٹر شبانہ نذیر موجود تھیں۔
مقابلے کے اختتام پراظہارِ خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر شبانہ نذیر نےکہا کہ  آپ اپنی تقریر جو عوام کے سامنے کرتے ہیں وہ اپنے اساتذہ کو ضرور سنایا کریں اور اپنی بات کو مضبوطی سے پیش کرنے کے لیے صرف دو یا تین ہی شعر پڑھیں ، زیادہ اشعار یا پوری نظم سے آپ کی تقریر متاثر ہوتی ہے۔

Published: undefined

اس موقع پر انھوں نے سکریٹری اکادمی محمد احسن کی ایما پر کہا کہ ایک ٹرافی اس اسکول کو دی جائے گی جہاں سے سب سے زیادہ بچے پروگرام میں شریک ہوں گے اور ایک ٹرافی ایسے اسکول کو دی جائے جہاں کے بچے سب سے زیادہ انعامات حاصل کریں گے۔ انھوں نے سکریٹری اکادمی کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا کہ اس تعلیمی مقابلے میں جتنے بچے شامل ہوں گے سب اکادمی کا مقبولِ رسالہ ’’بچوں کا ماہنامہ امنگ‘‘ ایک سال کے لیے مفت فراہم کیا جائے گا۔ آپ اس کا مطالعہ کریں، اس سے فائدہ اٹھائیں، اس رسالے میں کیسے مضامین اور کہانیاں شائع ہوتی ہیں ان پر غور کریں اور اپنی تخلیقات رسالے کے  لئےبھیجیں ۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے سکریٹری اکادمی کی ایماپر یہ بھی اعلان کیا کہ اساتذہ کے لیے بھی غزل سرائی اور مضمون نویسی کا مقابلہ منعقد کیا جائے جس کی اطلاع باضابطہ تمام اسکولوں کو دے دی جائے گی۔

Published: undefined

پروفیسر ابوکربکر عباد نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اسٹیج پر آئے ہیں یہ بڑی کامیابی ہے۔ آپ لوگوں کا پرفارمنس اچھا رہا، تقریر کے لیے پوری طرح تیاری کریں یہ آپ کے روشن مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ ہمارے ملک سے سرکار غیرممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے وظائف دیتی ہے، اسے حاصل کریں اور کامیاب ہوکر ملک و قوم کا نام روشن کریں۔ بعض طلبا کا شین کاف درست نہیں تھا اس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے۔ یہاں موجود اساتذہ سے گزارش ہے کہ وہ بچوں کو آسان الفاظ میں تقریر لکھ کر دیں اور پابندی سے ان کی ریہرسل کرائیں۔

Published: undefined

جناب خورشید اکرم نے طلبا کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اکادمی نے ایک پلیٹ فارم دیا ہے یہاں اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں اور تقریر کرنے سے قبل آئینے کے سامنے مشق کریں یا اپنا ویڈیو بناکر اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں، اس کے لیے اپنے سرپرستوں اور اپنے اساتذہ سے مدد لیں، یہی آپ کی کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔

Published: undefined

اس مقابلے میں التمش ولد مجید (سروودیہ بال ودیالیہ، بلاک27، ترلوک پوری) اول، ترنم پروین بنت امتیاز احمد (نیوہورائزنن اسکول، نظام الدین) اور یمنیٰ گلویز بنت محمد گلویز (رابعہ گرلز پبلک اسکول، گلی قاسم جان) کو دوم انعام کا مستحق قرار دیا گیا جب کہ تیسرے انعام کے لیے خدیجہ خورشید بنت خورشید احمد(رابعہ گرلز پبلک اسکول گلی قاسم جان) کو منتخب کیا گیا۔ ان کے علاوہ حوصلہ افزائی انعام کے لیے طہورہ علی بنت ناظم علی)(دیوسماج ماڈرن اسکول، سکھدیو وہار)، آمنہ انصاری بنت محمد نظام الدین انصاری (سید عابد حسین سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور عبداللہ ولد ممتاز عالم (جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو منتخب کیا گیا۔

Published: undefined

دوپہر کے بعد فی البدیہہ تقریری مقابلہ کا انعقاد کیا گیا جس میں بطور جج پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین اور پروفیسر کوثر مظہری نے شرکت کی۔ مقابلے سے دس منٹ قبل تقریر کا عنوان’’ تندرسی ہزار نعمت ہے‘‘ دیا جس پر کئی اسکولوں کے طلبا نے تقاریر کیں ۔اس مقابلے میں یُمنیٰ گلویز بنت محمد گلویز (رابعہ گرلز پبلک اسکول، گلی قاسم جان ) کو پہلے انعام کے لیے منتخب کیا گیا، دوسرے انعام کے لیے زارا بنت سکندرعلی (سروودیہ کنیا ودیالیہ، نورنگر، اوکھلا) کو منتخب کیا گیا جب کہ تیسرے انعام کا عبداللہ ولد ممتاز عالم (جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو مستحق قرار دیا گیا۔ ان کے علاوہ آفرین خاں بنت گل بشر خاں (سروودیہ کنیا ودیالیہ، نورنگر، اوکھلا) کو حوصلہ افزاانعام کے لیے منتخب کیا گیا۔
اس موقع پر پروفیسر خواجہ محمد اکرم الدین نے کہا کہ بچوں نے بے جھجک تقریر کی ، اس سے اساتذہ کی محنت کا اندازہ ہوتا۔ انھوں نے بچوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جب آپ بات کررہے ہوں تو آپ کا انداز کیا ہونا چاہیے، آپ کا لب و لہجہ کیسا ہو ، آنکھیں اور جسم بھی بولتا ہوا محسوس ہو، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بچوں کو یہ بھی تلقین کی کہ اسٹیج پر گھریلو زبان سے گریز کریں اور معیاری لیکن عام زبان استعمال کریں ۔ پروفیسر کوثر مظہری نے کہا فی البدیہہ مقابلے بہت مشکل ہوتے ہیں لیکن آپ نے بہت اچھی کارکردگی پیش کی، آپ کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ تقریر کا اسلوب ، طرزِ اظہار اور نفسِ مضمون کیسا ہے۔انھوں نے ’’تندرستی ہزار نعمت ہے‘‘ کے موضوع پر کہا کہ صحت مند دماغ کے لیے صحت مند جسم ہونا بھی ضروری ہے۔ بعض بچوں نے صرف دماغی اور ذہنی صلاحیتوں کا ذکر کیا یہ بھی اچھی بات ہے لیکن جب تک صحت مند جسم نہیں ہوگا صحت مند دماغ مشکل ہوتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined