نئی دہلی: مرکزی حکومت نے بدھ (28 اگست) کو یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کو امتحانات دینے والے امیدواروں کے آدھار کی تصدیق کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس نئے نظام کے تحت یو پی ایس سی اب امتحانات میں شامل ہونے والے امیدواروں کے آدھار کی تصدیق کرے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جو شخص امتحان دے رہا ہے وہ اصلی امیدوار ہے نہ کہ کوئی فرضی شخص۔
Published: undefined
یہ اقدام یو پی ایس سی کی مختلف امتحانات جیسے کہ سول سروسز امتحان، اور دیگر 14 امتحانات پر لاگو ہوگا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم حالیہ وقتوں میں ہونے والے فریب دہی اور جعلی اسناد کے معاملات کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت لیا گیا ہے جب زیر تربیت آئی اے ایس پوجا کھیڈکر کی طرف سے کی گئی مبینہ دھوکہ دہی کی وجہ سے یو پی ایس سی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ الزام ہے کہ پوجا کھیڈکر نے 2022 کے سول سروسز امتحان میں جعلی اسناد کا استعمال کیا تھا۔ اس معاملے نے حکومت کو اس بات کی طرف متوجہ کیا کہ امتحانات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق حکومت نے ایک ٹینڈر جاری کیا تھا جس میں آدھار کے ذریعے امیدواروں کی تصدیق کرنے، چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی، ای-ایڈمٹ کارڈز کے کیو آر کوڈ اسکین کرنے، اور اے آئی پر مبنی لائیو سی سی ٹی وی کیمروں کے استعمال کی تجاویز طلب کی گئی تھیں۔ اس ٹینڈر کا مقصد یو پی ایس سی کو جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فراہم کرنا ہے جو امیدواروں کے بایومیٹرک ڈیٹا کی تصدیق اور کراس چیکنگ کے عمل کو بہتر بنا سکے۔
Published: undefined
کارکنان و تربیت کے محکمے (ڈی او پی ٹی) نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا، ’’کارکنان، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کے ذریعے منظوری ملنے کے بعد یو پی ایس سی کو 'ون ٹائم رجسٹریشن' پورٹل پر امیدواروں کے آدھار کی تصدیق کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ تصدیق ہاں/نہیں یا ای-کے وائی سی تصدیق کی سہولت کے ذریعے تمام امتحان کے مراحل پر کی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
حکومت کی طرف سے جاری کردہ ٹینڈر میں کہا گیا ہے، ’’یو پی ایس سی کا مقصد امیدواروں کی بائیو میٹرک تفصیلات کو میچ اور کراس چیک کرنا اور امتحان کے دوران دھوکہ دہی، جعلسازی، فرضی دستاویزات جمع کرنے اپنے مقام پر دوسرے کو امتحان میں بیٹھانے جیسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined