مشہور سَنت سوامی اویمکتیشورانند نے یہ کہہ کر طوفان کھڑا کر دیا ہے کہ ایک سَنت کو وزیر اعلیٰ نہیں بننا چاہیے کیونکہ سیکولرزم کا حلف لینے کے بعد وہ آئینی ذمہ داریوں کے بیچ مذہبی شخص کی شکل میں نہیں رہ سکتا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے تعلق سے سَنت سوامی نے کہا کہ ’’کوئی بھی شخص دو حلف پر عمل نہیں کر سکتا ہے۔ ایک سَنت ’مہنت‘ ہو سکتا ہے، لیکن وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم نہیں ہو سکتا ہے۔ یہ ’خلافت نظام‘ میں ممکن ہے۔ اسلام جس میں مذہبی سربراہ بھی راجہ ہوتا ہے۔‘‘
Published: undefined
پریاگ راج میں ماگھ میلے میں حصہ لے رہے سَنت نے اس بار سالانہ انعقاد میں مبینہ بدنظمی پر بھی فکر ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس سال ماگھ میلے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔ کچھ سَنتوں نے بھوک ہڑتال اور خودکشی کی دھمکی بھی دی ہے۔ اگر لیڈر انتخاب میں مصروف ہیں، تو کیا سرکاری افسران میلے کا مناسب انتظام نہیں کر سکتے ہیں؟‘‘ انھوں نے گنگا میں اچانک آبی سطح بڑھنے پر بھی سوال اٹھایا جس سے سَنتوں اور بھکتوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
Published: undefined
سوامی اویمکتیشورانند نے پوچھا کہ ’’جب حکومت کے پاس ندیوں میں بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے سسٹم ہے تو آبی سطح کو کنٹرول کیوں نہیں کیا جا رہا ہے؟ آبی سطح میں اچانک اضافہ کے سبب کئی لوگوں کو اپنے ٹینٹ منتقل کرنے پڑے۔‘‘
Published: undefined
مذہب میں سیاست کی مبینہ مداخلت پر سَنت نے سبھی سیاسی پارٹیوں پر مذہب کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ سبھی پارٹیاں سیاست میں آ گئی ہیں اور یہ رویش اب صرف سَنتوں اور سَنتوں کے ساتھ رشتہ رکھنے تک محدود نہیں ہے، بلکہ وہ اپنے لوگوں کو اہم مذہبی عہدوں پر فائز کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں اپنے نظریات کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے ووٹروں کے ساتھ مذہبی عہدوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک میں کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ مذہبی گرو ان کی زبان میں بات کریں اور اس لیے مذہب کی تشہیر کرنے والے لوگ اس کی ’پرانی کتابوں‘ پر عمل کرتے ہوئے انھیں پریشان کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں کو ہٹانے کی پالیسی کام کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
یوپی اسمبلی انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے سوامی اویمکتیشورانند نے کہا کہ ’’لوگوں کو درست آدمی اور درست پارٹی کا انتخاب کرنا چاہیے تاکہ وہ حکومت بننے کے بعد پچھتاتے نہ رہیں۔ لوگوں کو آگے کے انتخابات میں وہی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز