اتر پردیش کی سابق رکن اسمبلی سواتی سنگھ نے اپنے شوہر دیا شنکر سنگھ سے طلاق کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک درخواست داخل کی ہے جو حال ہی میں بلیا صدر اسمبلی سیٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ سواتی سنگھ نے اپنی گزشتہ عرضی کو بحال کرنے کے لیے پیر کے روز ایک یاد دہانی عرضی دی، جسے عدالت نے دونوں فریقین کے پیش نہ ہونے کے سبب نمٹا دیا تھا۔
Published: undefined
عدالت نے عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ عدالت کے سامنے پیش ہوئے سابق وزیر نے کہا کہ اس نے پہلے 2012 میں اپنے شوہر کے خلاف طلاق کی عرضی داخل کی تھی اور عدالت نے اس کے شوہر کو جواب داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔ اس درمیان انھوں نے 2017 میں سروجنی نگر سیٹ سے اسمبلی انتخاب لڑا اور رکن اسمبلی بنیں۔ اس کے بعد وہ وزیر بھی بنیں اور 2018 میں ان کی طلاق کی عرضی خارج کر دی گئی کیونکہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں۔
Published: undefined
یہ کہتے ہوئے کہ وہ اب اپنی طلاق کی عرضی کے لیے دباؤ بنانا چاہتی ہے اور اس طرح برخاستگی کے حکم کو واپس لیا جانا چاہیے اور عرضی پر اہلیت کی بنیاد پر فیصلہ کیا جانا چاہیے۔ ان کے وکیل نے یاد دہانی درخواست کرنے میں تاخیر کو معاف کرنے کا مطالبہ کیا۔ عرضی پر سماعت کے بعد عدالت نے اپنا حکم بعد میں دینے کے لیے محفوظ رکھ لیا۔ اس بار پارٹی نے سواتی سنگھ کو ٹکٹ نہیں دیا اور بلیا سے ان کے شوہر کو میدان میں اتارا۔
Published: undefined
سواتی نے جولائی 2016 میں سیاسی اہمیت حاصل کی تھی، جب ان کے شوہر دیا شنکر سنگھ کو بی ایس پی چیف مایاوتی کے خلاف ان کے مبینہ ہتک آمیز بیان کے لیے پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ایک ریلی میں بی ایس پی کارکنان نے ان کے اور ان کی بیٹی کے خلاف ہتک آمیز نعرے لگائے تھے۔ انھوں نے بی ایس پی لیڈروں کے تبصروں کے لیے ایف آئی آر اور گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے سخت رخ اختیار کیا۔
Published: undefined
سواتی سنگھ کو بی جے پی کی خاتون وِنگ میں ایک عہدہ ملا اور پھر انھیں انتخاب لڑنے کے لیے ٹکٹ ملا۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ وائرل ہونے پر انھوں نے سرخیاں بٹوریں، جس میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ اپنے خراب تعلقات کے بارے میں بات کرتی سنائی دے رہی ہیں۔ سابق طلبا لیڈر اور اتر پردیش بی جے پی کے نائب صدر دیاشنکر سنگھ کے اب یوگی آدتیہ ناتھ حکومت 2.0 میں وزیر بننے کا امکان ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز