اتر پردیش ایس ٹی ایف نے ایک ایسے نقل مافیہ کا پردہ فاش کیا ہے جو ایم بی بی ایس کے نااہل اسٹوڈنٹس سے پیسے لے کر انھیں امتحان میں پاس کرانے کا کام کرتے تھے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں اس واقعہ کو شیوراج حکومت میں ہوئے ’ویاپم‘ کی طرح کا معاملہ بتایا جا رہا ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ نقل مافیہ کی مدد سے 600 ایسے طلبا نے ایم بی بی ایس امتحان پاس کر لیا جو کسی بھی طرح اس ڈگری کے لائق نہیں تھے۔ گویا کہ 600 ’منا بھائی‘ کو ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل ہو گئی۔ اتنا ہی نہیں، ایم بی بی ایس پاس کرنے کے بعد سبھی اسٹوڈنٹس ڈاکٹری کے پیشے سے منسلک بھی ہو گئے۔ پولس کا کہنا ہے کہ یہ ریکٹ 2014 سے چل رہا تھا۔ پولس نے اس معاملے میں مظفر نگر میڈیکل کالج کے دو اسٹوڈنٹس کو گرفتار کیا ہے۔ پولس کے مطابق ان اسٹوڈنٹس سے نقل کرانے والے گروہ نے پیسے لے کر امتحان میں ان کے ذریعہ دی گئی جوابی کاپی کی جگہ ایکسپرٹس کی جوابی کاپی کالج میں رکھوا دی تھی۔
بتایا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی کی ملی بھگت سے نقل مافیہ اسٹوڈنٹس کی کاپی کی جگہ ایکسپرٹس کی جانب سے لکھی گئی کاپیاں رکھوا دیتا تھا۔ نقل مافیہ اس کے بدلے میں اسٹوڈنٹس سے ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کرتا تھا۔ اس کے علاوہ دوسرے کورس کے لیے یہ گروہ اسٹوڈنٹس سے 30 تا 40 ہزار روپے لیا کرتا تھا۔ پولس تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گرفتار اسٹوڈنٹس میں سے ایک گروگرام کے بڑے اسپتال کے ڈاکٹر کا بیٹا ہے جب کہ دوسرا پنجاب کے سنگرور کا رہنے والا ہے۔ دونوں اسٹوڈنٹس مظفر نگر میڈیکل کالج میں دوسرے سال کے طالب علم ہیں۔
اس معاملے میں ایس ٹی ایف نے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے 4 ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے 6 افسران سمیت 9 دیگر لوگوں کے بارے میں فی الحال تفتیش کی جا رہی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ یہ لوگ میڈیکل اسٹوڈنٹس کو نقل کرانے میں مدد کرتے تھے۔ پولس نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کے بعد کئی دیگر لوگوں کے نام سامنے آ سکتے ہیں۔
Published: undefined
ایس ٹی ایف کے مطابق گرفتار کیے گئے دونوں اسٹوڈنٹس کا نقل مافیہ سے تعارف سیکنڈ ائیر کی ایک میڈیکل طالبہ نے کروایا تھا۔ حالانکہ ابھی تک طالبہ کی گرفتاری نہیں ہو پائی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز