جب بے گناہوں کو انصاف دلانے اور جرائم پر نکیل کسنے کے لیے تعینات پولس معصوم افراد کو ہی گنہگار ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو جائے، تو اس ریاست کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔ اتر پردیش کی یوگی حکومت میں ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے جس کی مثال کئی بار دیکھنے کو مل چکی ہے اور ایک تازہ وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج نے بھی یہ ثبوت پیش کیا ہے۔ فوٹیج حالانکہ کچھ مہینے پرانا ہے، لیکن جس طرح سے اس میں ایک سپاہی مسلم کاروباری کے دکان میں غیر قانونی طمنچہ رکھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، اور پھر اسے پھنسانے کی کوشش کرتا ہے، وہ حیران کن ہے۔
Published: undefined
معاملہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے پارلیمانی حلقہ امیٹھی کا بتایا جا رہا ہے جہاں بازار شُکل تھانہ کی پولس کی طرف سے گلزار احمد نامی کاروباری کی دکان میں غیر قانونی طمنچہ رکھنے کا سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آیا ہے۔ اس کے منظر عام پر آنے کے بعد پولس محکمہ میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ کسی بھی پولس افسر کو کچھ بولتے نہیں بن رہا ہے۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’نو بھارت ٹائمز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق شکل تھانہ علاقہ واقع بدل گڑھ باشندہ گلزار احمد کی قصبے میں ہارڈ ویئر کی دکان ہے۔ علاقے کی پولس کی طرف سے ان کی دکان میں تلاشی کے دوران غیر قانونی طمنچہ رکھنے کا سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ متاثرہ گلزار سے جب اس بارے میں بات کی گئی تو اس نے بتایا کہ 16 مارچ کو تھانہ انچارج وشوناتھ یادو اپنی ٹیم کے ساتھ شام 7.45 بجے ہماری دکان پر آئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ دکان کی تلاشی لینی ہے کیونکہ ایسی اطلاع ملی ہے کہ دکان پر غیر قانونی کام ہوتا ہے۔ گلزار احمد کا مزید کہنا ہے کہ ’’ہم نے داروغہ سے کہا کہ ایسا کچھ یہاں نہیں ہوتا۔ لیکن وہ نہیں مانے اور ان کے ساتھ آئے انکت یادو نامی سپاہی نے ہماری دکان میں غیر قانونی طمنچہ رکھ دیا۔ پھر وہ ہم کو جبراً پکڑنے لگے۔ ہم نے کہا کہ پیچھے کیمرہ لگا ہوا ہے اور سامنے بھی لگا ہے۔ یہ سن کر انھوں نے ہمیں چھوڑ دیا۔‘‘
Published: undefined
ظاہر بات ہے کہ اگر سی سی ٹی وی کیمرہ گلزار احمد کی دکان میں نہیں لگا ہوتا تو پولس اس معصوم کاروباری کے خلاف نہ جانے کیا سلوک کرتی۔ اس سی سی ٹی وی فوٹیج نے پولس پر عوام کے بھروسے کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے۔ بہر حال، متاثرہ گلزار کا یہ بھی الزام ہے کہ داروغہ اور سپاہی اس پر سی سی ٹی وی فوٹیج ڈیلیٹ کرنے کا لگاتار دباؤ بناتے رہے۔ متاثرہ نے اس شرط پر فوٹیج ڈیلیٹ کرنے کا وعدہ کیا کہ اس شخص کا نام بتایا جائے جس نے انھیں بھیجا۔ گلزار نے بتایا کہ پولس کے مطابق علاقے کے ہی ایک ضلع بدر جرائم پیشہ سے پیسہ لے کر انھوں نے ایسا کیا۔ مسلم کاروباری نے یہ بھی بتایا کہ داروغہ نے اس وقت سپاہی کے خلاف کارروائی کی بات کہی تھی، لیکن آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined