قومی خبریں

’کسان دو سال قبل بھی تحریک چلا رہے تھے، آج بھی چلا رہے‘، بھارت جوڑو نیائے یاترا میں پرینکا گاندھی کا خطاب

پرینکا گاندھی نے سوال اٹھایا کہ کیا ان کا (یوگی حکومت کا) بلڈوزر چھ کسانوں کو اپنی جیپ کے نیچے کچلنے والے کے گھر پر چلا؟ جس نے خواتین کے ساتھ ظلم کیا اس کے گھر پر بلڈوزر چلا؟

<div class="paragraphs"><p>بھارت جوڑو نیائے یاترا میں پرینکا گاندھی کی شرکت، تصویر ویڈیو گریب</p></div>

بھارت جوڑو نیائے یاترا میں پرینکا گاندھی کی شرکت، تصویر ویڈیو گریب

 

منی پور سے شروع ہوئی کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا آج بیالیسواں دن ہے۔ ہفتہ کے روز یہ یاترا مراد آباد سے شروع ہوئی جس میں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ آج راہل گاندھی کے ساتھ پرینکا گاندھی بھی اس یاترا میں دکھائی دے رہی ہیں۔ راہل اور پرینکا کو دیکھنے کے لیے ہر جگہ عوامی سیلاب امنڈ پڑا ہے۔

Published: undefined

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی مراد آباد میں یاترا کے دوران لوگوں کا استقبال کرتی ہوئی نظر آئیں۔ اس دوران ایک جگہ انھوں نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کسانوں و بے روزگار نوجوانوں سمیت دیگر اہم ایشوز پر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بار بار مرکز اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت آ رہی ہے، آپ کی بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ دو سال پہلے کسان تحریک کر رہے تھے، آج بھی کسان تحریک کر رہے ہیں۔ تب بھی ان کی سماعت نہیں ہوئی تھی، آج بھی نہیں ہو رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے بلڈوزر ایکشن کو لے کر بھی حکومت پر سوال کھڑے کیے۔ انھوں نے کہا کہ جب جب ان کا (یوگی حکومت کا) بلڈوزر چلتا ہے تو کس کے گھروں پر چلتا ہے؟ جس نے چھ کسانوں کو اپنی جیپ کے نیچے کچلا کیا اس کے گھر پر بلڈوزر چلا؟ جس نے خواتین کے ساتھ مظالم کیے اس کے گھر پر بلڈوزر چلا؟ کانگریس لیڈر نے پیپر لیک ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ اتر پردیش میں پیپر لیک کو روکنے کے لیے ہم نے انتخابی منشور میں جاب کیلنڈر اور ایک کمیشن بنانے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ اس میں امتحانات اور تقرریوں کی تاریخیں پہلے سے طے رہتیں، تاکہ بے ضابطگیوں کو روکا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined