اتر پردیش میں عصمت دری کا واقعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک بار پھر ریاست میں نابالغ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ جب لڑکی شکایت درج کرانے تھانہ پہنچی تو پولیس والے نے بھی اسے اپنی ہوس کا شکار بنایا۔ معاملہ للت پور ضلع کا ہے جہاں اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ درج کرانے گئی 13 سالہ لڑکی سے تھانہ انچارج نے مبینہ طور پر غلط کاری کی۔ اس معاملے میں ملزم پولیس افسر کو فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی تھانہ کے باقی سبھی پولیس اہلکاروں کو بھی لائن حاضر کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور اپنے سلسلہ وار ٹوئٹ میں ریاستی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے للت پور اجتماعی عصمت دری واقعہ کے تعلق سے کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’للت پور میں ایک 13 سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور پھر شکایت لے کر جانے پر تھانیدار کے ذریعہ عصمت دری کا واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ’بلڈوزر‘ کے شور میں نظامِ قانون کے اصل اصلاحات کو کیسے دبایا جا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ اگر خواتین کے لیے تھانے ہی محفوظ نہیں ہوں گے تو وہ شکایت لے کر کہاں جائیں گی؟ پرینکا نے ایک دیگر ٹوئٹ میں سوال کیا کہ کیا اتر پردیش حکومت نے تھانوں میں خواتین کی تعیناتی بڑھانے، تھانوں کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کے لیے سنجیدگی سے سوچا ہے؟ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے خواتین سے متعلق اپنے انتخابی منشور میں خواتین کی سیکورٹی کے لیے کئی اہم نکات پیش کیے تھے، لیکن آج للت پور ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے خواتین کی سیکورٹی اور خواتین کے حق میں مضبوط نظامِ قانون کے لیے سنجیدہ اقدام اٹھانے ہوں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پولیس ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر عصمت دری کی شکار لڑکی کی ماں نے درج شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ اس کی بیٹی گزشتہ 27 اپریل کو پالی تھانے میں مقدمہ درج کرانے گئی تھی۔ اسی دوران بیان درج کرانے کے بہانے تھانہ انچارج تلک دھاری سروج اسے اپنے کمرے میں لے گیا اور اس سے عصمت دری کی۔ اس معاملہ کے پانچ میں سے تین ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ فرار تھانہ انچارج کی تلاش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
متاثرہ کی ماں کا الزام ہے کہ گزشتہ 22 اپریل کو چار افراد اس کی بیٹی کو بھوپال لے گئے تھے جہاں انھوں نے اسے تین دن تک اپنی ہوس کا شکار بنایا تھا۔ اس کے بعد وہ اسے پالی تھانے کے باہر چھوڑ کر بھاگ گئے۔ لڑکی جب 27 اپریل کو مقدمہ درج کرانے تھانے گئی تو تھانہ انچارج نے بھی اس سے غلط کاری کی۔ بعد میں لڑکی نے خود مختار ادارہ چائلڈلائن پہنچ کر کونسلنگ کے دوران پورا واقعہ بتایا۔ اس پر ادارہ نے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے شکایت کی جن کی مداخلت پر منگل کو اس معاملے میں عصمت دری، اغوا اور مجرمانہ سازش کے الزامات اور پاکسو اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی متعلقہ دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined