لکھنؤ: اتر پردیش کے فیروز آباد میں وائرل بخار اور ڈینگی کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ اسپتالوں میں جگہ ختم ہو گئی ہے اور لوگوں کو علاج کے لئے بیڈ میسر نہیں ہو پا رہے ہیں۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ کئی علاقوں میں بخار سے مبتلا افراد اپنے گھروں پر ہی موجود ہیں اور جھولا چھاپ ڈاکٹروں (نیم حکیموں) سے اپنا علاج کروا رہے ہیں۔ آج تک نے فیروز آباد کے جھلکاری نگر اور دوسرے علاقوں کے حالات پر رپورٹ شائع کی ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق جھلکاری نگر علاقہ میں کئی ایسے کنبے ہیں جو بچوں کا علاج گھر پر ہی کروانے پر مجبور ہیں۔ یہاں کے رہائشی راجیو کمار کا 12 سالہ بیٹا ویبھو گزشتہ کئی دنوں سے بخار میں مبتلا ہے۔ ٹیسٹ کرانے پر ڈینگی سے متاثرہ ہونے کا انکشاف ہوا۔ اس کے بعد راجیو نے گھر پر ہی ویبھو کا علاج کرانا شروع کیا۔
Published: undefined
راجیو کا کہنا ہے کہ اسپتال میں جگہ نہیں ہونے کی وجہ سے مقامی ڈاکٹر کی صلاح پر ہی دوا لی جا رہی ہے۔ بچے کو گلوکوز ڈرِپ بھی گھر پر ہی لگائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بچے کو گزشتہ کئی دنوں سے بخار تھا، الٹیاں بھی ہو رہی تھیں۔ اس کے بعد جانچ کرائی گئی تو معلوم ہوا کہ ڈینگی ہے۔ اسپتالوں میں تو جگہ ہی نہیں ہے لہذا گھر پر ہی علاج کرایا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
وہیں، جھلکاری نگر فیروز آباد میں پشپا دیوی اور ان کے کنبہ کی ایک لڑکی کی موت ڈینگی اور پلیٹلیٹ کاؤنٹ گرنے کی وجہ سے ہو گئی۔ کنبہ والوں کا کہنا ہے کہ جب مریض کو اسپتال میں لے کر گئے وہاں لاپروائی کی گئی۔ حکومت نے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی ہے، لیکن جس طرح سے لوگ اپنے گھروں میں بچوں کا علاج کر رہے ہیں وہ کافی خطرناک ہے۔
Published: undefined
علاقہ کے کونسلر منوج شنکھوار نے بتایا کہ علاقہ میں صاف صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بخار تیزی سے پھیل رہا ہے، جوکہ بچوں پر سب سے زیادہ اثر کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کچھ ہی دنوں کے اندر کم از کم 15 مزید بچوں کی جان چلی گئی۔ بخار کی وجہ سے اس وقت مغربی اتر پردیش کے کئی اضلاع میں لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔
Published: undefined
فیروز آباد میں مریض اتنی تیزی سے بڑھ رہے ہیں کہ 100 بیڈ کے اسپتال والے میڈیکل کالج میں 325 سے زیادہ لوگ بھرتی ہیں۔ زیادہ تر پرائیویٹ اسپتال بھی بھر گئے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے بھی ٹیم بھیجی گئی ہے۔ اس میڈیکل ٹیم نے جمعہ کو مقامی افسران کے ساتھ میٹنگ کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز