لکھنؤ: اترپردیش حکومت راشن کارڈ میں ہونے والی دھاندلیوں پر روک لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ محکمہ غذائی ترسیل کی طرف سے جاری کیے جانے والے لاکھوں راشن کارڈ فرضی پائے گئے ہیں۔ اس دھاندلی کے انکشاف کے بعد اتر پردیش حکومت تقریباً 6 لاکھ راشن کارڈوں کو منسوخ کر سکتی ہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک عرصے سے مختلف اضلاع سے دوہرے راشن کارڈ جاری کیے جانے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
Published: 02 Nov 2019, 7:11 PM IST
انہوں نے کہا ، ’’ایک آدھار نمبر کے ذریعہ اگر دیگر ضلع میں دوسرا راشن کارڈ جاری کروایا جائے تو وہ پکڑ میں نہیں آتا ہے لیکن اگر ایک ہی ضلع میں ایک ہی آدھار سے دو راشن کارڈ بنوائے جائیں تو انہیں پکڑنا آسان ہے۔‘‘
Published: 02 Nov 2019, 7:11 PM IST
یہی تکنیکی خامی ریاست میں دھاندلی کی وجہ بن گئی اور تقریباً چھ لاکھ خاندانوں کے راشن کارڈ ایسے ہیں جو دو اضلاع میں بنائے گئے ہیں۔ محکمہ غذائی ترسیل کے ایک عہدیدار کے مطابق، یہ معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا جب حال ہی میں ریاستی سطح پر ’ڈی - ڈپلیکیشن‘ سافٹ ویئر کا استعمال کیا گیا۔ فی الحال اس معاملہ کی رپورٹ حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔
Published: 02 Nov 2019, 7:11 PM IST
راشن کی تقسیم میں تکنیکی نظام کے نفاذ کے باوجود ریاست میں تمام تر خامیاں اور بے ضابطگیاں ظاہر ہوئی ہیں۔ گزشتہ دنوں سدھارتھ نگر کے میٹھاوال بلاک کے چھرہٹہ گاؤں میں پردھان نے الزام لگایا تھا کہ ان کے گاؤں میں 254 راشن کارڈ ہیں، جن میں سے 54 فرضی ہیں۔
Published: 02 Nov 2019, 7:11 PM IST
پردھان نے کہا، ’’اس کی وجہ سے ان لوگوں کو بھی راشن مل پا رہا ہے جو کمزور طبقے سے نہیں ہیں۔ کئی فوت شدہ افراد کے بھی نام نہیں نکالے گئے ہیں اور ان افراد کے نام پر راشن بھی لیا جارہا ہے۔‘‘ پردھان نے کہا کہ متعلقہ حکام کو بھی کئی بار یہ شکایت کی گئی لیکن اس سلسلے میں کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
Published: 02 Nov 2019, 7:11 PM IST
ادھر، فوڈ کمشنر منیش چوہان نے آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ریاستی سطح پر ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔ اس میں تقریباً چھ لاکھ راشن کارڈوں میں ڈپلیکیشی پائی گئی ہے۔ ان میں ایک آدھار پر دو دو راشن کارڈ درج ہیں جسے ختم کردیا جائے گا۔ تاہم ، ابھی ضلع سے اعداد و شمار نہیں پہنچے ہیں۔ جلد ہی اسے جاری کردیا جائے گا۔
Published: 02 Nov 2019, 7:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Nov 2019, 7:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز