ایودھیا اراضی تنازعہ کی سماعت پوری ہونے کے دن یو پی سنی وق بورڈ کی طرف سے ثالثی پینل کے ذریعہ تجویز دے کر زمین پر دعویٰ چھوڑنے کی خبریں آنے کے ساتھ ہی یو پی سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی بھی موضوعِ بحث بن گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایک نیوز چینل نے ان کا ایک مبینہ ویڈیو بھی نشر کیا ہے جس میں وہ یہ اقرار کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ بھگوان رام کا جنم ایودھیا ہی میں ہوا تھا۔
Published: 18 Oct 2019, 11:29 AM IST
لیکن فاروقی کی باتوں سے اتر پردیش سنی وقف بورڈ کے دوسرے اراکین اور افسران متفق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’فاروقی صاحب کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘‘ بورڈ کے ایک افسر نے بتایا کہ ’’فاروقی ہمیشہ برسراقتدار پارٹی کے ساتھ نزدیکیاں رکھنا چاہتے ہیں۔ مایاوتی کے دور میں بھی ان کی چلتی تھی، لیکن جب اکھلیش یادو وزیر اعلیٰ بنے تو انھوں نے ان کے ساتھ اپنا تعلق بنا لیا۔ یہاں تک کہ بی جے پی کی حکومت آنے پر بھی وہ یو پی وقف بورڈ کے چیئرمین بن گئے۔‘‘
Published: 18 Oct 2019, 11:29 AM IST
لیکن ایودھیا معاملے کی سماعت کے آخری دن جس طرح سے وقف بورڈ کا رخ سامنے آیا، اس سے معاملہ مشتبہ نظر آنے لگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں ہوئے کچھ واقعات کو جوڑیں تو لگتا ہے کہ فاروقی بی جے پی کے ’گیم پلان‘ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی یوگی حکومت نے اتر پردیش میں وقف کی زمینوں اور ملکیتوں کی خرید و فروخت میں بے ضابطگی اور مالکانہ حق منتقلی کو لے کر سی بی آئی جانچ کرانے کی سفارش کی ہے۔ ہفتہ کے روز ہی یو پی کی وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں وزات برائے پرسونل کو ایک خط بھیجا گیا ہے۔ خط میں یو پی کے شیعہ وقف بورڈ اور سنی وقف بورڈ دونوں میں ہی ملکیتوں کی خرید و فروخت اور مالکانہ حق منتقلی میں بدعنوانی کی جانچ کی بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ الٰہ آباد اور لکھنؤ میں اس سلسلے میں درج دو ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔
Published: 18 Oct 2019, 11:29 AM IST
یہ سبھی کارروائی اس منظرنامے میں کی جا رہی ہے کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت دونوں وقف بورڈ کو تحلیل کر ایک نیا یو پی مسلم وقف بورڈبنانا چاہتی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ الگ الگ بورڈ ہونے سے پیسے کی بربادی ہوتی ہے اور کچھ نہیں۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کے وزیر برائے وقف محسن رضا نے ایک نامہ نگار کو بتایا کہ دونوں ہی بورڈ پر بدعنوانی کا الزام ہے اور حکومت جلد ہی دونوں بورڈ کو تحلیل کر دے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت کو تمام مشورے اور خط مختلف طبقوں سے ملے ہیں جس میں دونوں بورڈ کو ضم کر دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اس کے بعد حکومت نے متعلقہ محکمہ سے اس بارے میں مشورہ مانگا ہے۔‘‘
Published: 18 Oct 2019, 11:29 AM IST
دلچسپ بات یہ ہے کہ 1999 میں اتر پردیش میں بی جے پی حکومت کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ نے وقف بورڈ کی تقسیم کر الگ الگ شیعہ اور سنی وقف بورڈ بنائے تھے۔ اس پر محسن رضوی کہتے ہیں کہ ’’تب کی بات دوسری تھی۔ اب بورڈ سے جڑے لوگ گلے تک بدعنوانی میں ڈوبے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ وقف بورڈ کی صفائی کی جائے۔‘‘
Published: 18 Oct 2019, 11:29 AM IST
تو کیا اس سب کی وجہ سے ہی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی بی جے پی کے دباؤ میں ہیں؟ وقف بورڈ کے طریقہ کار کو قریب سے جاننے والے ایک سینئر صحافی بتاتے ہیں کہ ’’فاروقی صاحب ایک پڑھے لکھے شخص ہیں اور انھوں نے دھیرے دھیرے اپنی جگہ بنائی ہے۔ سیتا پور کے بی ایس پی رکن اسمبلی سےنزدیکیوں کا فائدہ اٹھا کر وہ مایاوتی کے دور میں یو پی سنی وقف بورڈ کے چیئرمین بنے۔ لیکن جب اکھلیش کی حکومت بنی تو انھوں نے اعظم خان سے نزدیکی بڑھائی اور عہدہ پر بنے رہے۔ اس دوران میں اقتدار سے توازن قائم رکھنے کا فن سیکھ چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی حکومت کے یوگی راج میں بھی ان کا سکہ چل گیا۔‘‘ ظاہر ہے کہ ایودھیا کی متنازعہ اراضی سے دعویٰ واپس لینے کا ان کا فیصلہ بی جے پی کو پسند آئے گا اور اس کے بدلے انھیں کچھ نہ کچھ انعام تو ملے گا ہی!
Published: 18 Oct 2019, 11:29 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Oct 2019, 11:29 AM IST
تصویر: پریس ریلیز