قومی خبریں

یو پی: پراسرار بخار سے سبھی خوفزدہ، متھرا میں کئی کنبوں نے چھوڑا گھر

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے فیروزآباد دورہ کے دوران کومل نامی جس بچی سے ملاقات کی تھی اور اہل خانہ کو بہتر علاج کی یقین دہانی کرائی تھی، اس بچی کی بھی موت ہو گئی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر آئی اے این ایس

اتر پردیش کے کچھ شہروں میں سینکڑوں بچے پراسرار بخار کی زد میں ہیں۔ اچانک بخار اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ سانسیں تھمنے لگتی ہیں۔ فیروز آباد میں اس پراسرار بخار سے اب تک 50 سے زائد بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ متھرا میں تو حالات اس قدر خراب ہیں کہ لوگوں نے اپنا گھر چھوڑ کر دوسری جگہ ہجرت کرنا شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ 15 دنوں میں متھرا میں 11 بچوں کی موت ہو چکی ہے اور آج صبح بھی 2 بچے موت کی نیند سو گئے۔

Published: undefined

خبر رساں ادارہ اے این آئی نے بتایا ہے کہ متھرا میں ابھی تک 11 بچوں سمیت 13 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ موت کے بعد لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ لوگ اسے وبا کی شکل میں دیکھ رہے ہیں اور کئی لوگوں نے اپنے گھروں میں تالا لگا کر دوسرے مقامات پر مقیم رشتہ داروں کے یہاں پناہ لی ہے۔ حالانکہ ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کے افسران گاؤں کے پانی کے ساتھ لوگوں کی بھی جانچ کرا رہے ہیں۔

Published: undefined

ابھی تک جو رپورٹ سامنے آئی ہے، اس کے مطابق گاؤں میں ڈینگو اور ملیریا کے ساتھ کچھ دیگر بیماریوں کی علامات ملی ہیں، لیکن موت کی بڑھتی تعداد نے لوگوں کی بے چینی بڑھا دی ہے۔ گاؤں میں دہلی اور لکھنؤ کی ٹیمیں بھی کیمپ کر کے پتہ لگا رہی ہیں کہ آخر گاؤں میں پھیلی وبا کی وجہ کیا ہے؟

Published: undefined

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے بھی ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے فیروزآباد کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کیا تھا اور اس موقع پر کومل نامی بچی سے ملاقات کر ڈاکٹروں کو ہدایت دی تھی کہ اس کا صحیح علاج کیا جائے۔ آج اس بچی کی بھی موت ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اسے علی گڑھ لے جایا جا رہا تھا جب راستے میں اس کا انتقال ہو گیا۔ فیروز آباد میں حالات کچھ زیادہ ہی خطرناک ہیں، لیکن اب یہ بیماری آگرہ، کانپور، متھرا، مین پوری، ایٹہ، کاس گنج وغیرہ میں بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined