یوپی انتخاب میں ووٹنگ سے محض ایک دن دور لکھنؤ میں ایک دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس میں پہلی بار ووٹنگ کرنے والوں نے قدآور امیدواروں کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ لکھنؤ دہائیوں سے بی جے پی کا قلعہ رہا ہے، لیکن سماجوادی پارٹی اب بی جے پی کے اس قلعہ کو قمع کرنے کے لیے پراعتماد ہے۔
Published: undefined
لکھنؤ مغرب سیٹ پر 1989 سے بی جے پی کا دبدبہ رہا ہے۔ اس بار اس سیٹ پر کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے درمیان سخت ٹکر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ 1989 سے 2007 کے درمیان یہ سیٹ بی جے پی کے سریش کمار شریواستو نے سماجوادی پارٹی کے محمد ریحان نعیم کے خلاف 13000 ووٹوں کے فرق سے جیت حاصل کی۔ 2019 میں ان کی موت کے بعد یہ سیٹ خالی رہی۔
Published: undefined
بی جے پی نے مقامی کایستھ کاروباری انجنی کمار شریواستو کو میدان میں اتارا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے ارمان خان پر اپنا داؤ لگایا ہے جنھوں نے 2012 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر اس سیٹ سے انتخاب لڑا تھا اور 36 ہزار سے زیادہ ووٹوں کے ساتھ تیسرے مقام پر رہے تھے۔ اس انتخابی حلقہ میں مسلمانوں، دلتوں، کایستھوں، ٹھاکروں، برہمنوں اور پنجابیوں سمیت 6.12 لاکھ لوگوں کی مشترکہ آبادی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف لکھنؤ شمال سیٹ میں لکھنؤ یونیورسٹی، کے جی ایم یو، ایسابیلا تھوبرن کالج، آئی آئی ایم اور اے کے ٹی یو جیسے اہم تعلیمی ادارے ہیں۔ حالانکہ اچھی شرح خواندگی کے باوجود اس انتخابی حلقہ نے کبھی بھی 60 فیصد ووٹنگ کا نمبر پار نہیں کیا ہے۔ اس انتخابی حلقہ میں موجودہ رکن اسمبلی نیرج بورا ہیں جو بی جے پی سے ہیں، لیکن وہ کانگریس اور بی ایس پی میں بھی رہے ہیں۔
Published: undefined
اس بار انھیں ایک نوجوان طلبا لیڈر پوجا شکلا سے چیلنج مل رہا ہے جو سماجوادی پارٹی امیدوار ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو سیاہ جھنڈا دکھانے کے بعد انھوں نے شہرت حاصل کی، جس کے بعد ان پر قتل کی کوشش کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا۔ اس درمیان کانگریس نے ماہر تعلیم اجے کمار شریواستو کو میدان میں اتارا ہے جب کہ عام آدمی پارٹی نے مقامی کاروباری امت شریواستو کو میدان میں اتارا ہے۔ بی ایس پی نے یہاں سے ایک مقامی مسلم کاروباری محمد سرور ملک کو منتخب کیا ہے۔
Published: undefined
اسی طرح بی جے پی کے ذریعہ ای ڈی کے سابق افسر راجیشور سنگھ کو میدان میں اتارنے کے بعد لکھنؤ چھاؤنی سیٹ ریاست کی راجدھانی کی سب سے مشہور سیٹ کی شکل میں ابھری ہے، جنھوں نے حال ہی میں سیاست میں داخل ہونے کے لیے اپنی ملازمت چھوڑ دی تھی۔ راجیشور سنگھ افسران کی فیملی سے آتے ہیں اور بی جے پی کے سرکردہ لیڈر پہلے ہی ان کے لیے انتخابی تشہیر کر چکے ہیں۔ ان کا اصل مقابلہ سماجوادی پارٹی کے سابق وزیر ابھشیک مشرا سے ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined