سیاست کے کچھ الگ ہی رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں جب دوست اور دشمن کے معنی بدل جاتے ہیں۔ وہ بہار میں دوست ہیں اور اب اتر پردیش میں دشمن۔ اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں بہار کی دو سیاسی پارٹیوں کی موجودگی بہار میں بی جے پی کے ساتھ ان کی دوستی پر بھاری پڑ رہی ہے۔ جنتا دل یو (جے ڈی یو) اور وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) بہار میں برسراقتدار این ڈی اے حکومت کا حصہ ہیں۔ حالانکہ بی جے پی کے ذریعہ اتحاد سے انکار کیے جانے کے بعد دونوں تنہا یوپی میں انتخاب لڑ رہی ہیں۔ جنتا دل یو کے قومی ترجمان کے سی تیاگی نے زور دے کر کہا کہ اس سے بہار میں اتحاد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی پارٹی مایوس ہے اور تنہا یوپی انتخاب لڑ رہی ہے۔
Published: undefined
جنتا دل یو نے 20 امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ پارٹی کے ریاستی صدر انوپ سنگھ پٹیل نے کہا کہ پارٹی وسطی اور شمالی اتر پردیش پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 50 سیٹوں پر انتخاب لڑے گی۔ مرکزی وزیر اور جنتا دل یو کے سینئر لیڈر آر سی پی سنگھ یوپی اسمبلی انتخاب کے لیے اتحاد سے متعلق بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے، لیکن بات نہیں بن پائی۔آر سی پی سنگھ کا نام اب یوپی میں جنتا دل یو کے اسٹار کیمپینرس کی فہرست سے بھی غائب ہے۔ انوپ سنگھ پٹیل نے اس سلسلے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس سلسلے میں صرف اعلیٰ قیادت ہی کچھ کہہ سکتی ہے۔‘‘
Published: undefined
نشاد سماج پر مرکوز پارٹی وی آئی پی نے بھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد قائم کرنے کی کوشش کی تھی، اس امید پر کہ بہار میں این ڈی اے کا حصہ ہونے سے اس کے لیے یہ آسان ہو جائے گا۔ حالانکہ یہ بھی طریقہ کام نہ آیا۔ درحقیقت اتر پردیش میں بی جے پی، نشاد پارٹی کے ساتھ اتحاد بنائے ہوئے ہے جو اس طبقہ کی نمائندگی کرتی ہے۔
Published: undefined
وی آئی پی نے نشاد پارٹی کے قومی صدر سنجے نشاد پر کئی مواقع پر اپنے اور اپنی فیملی کی ترقی کے لیے جس طبقہ کی نمائندگی کرتے ہیں، اس کے جذبات کا استعمال کرنے کے لیے حملہ کیا۔ بہر حال، وی آئی پی انتخاب لڑنے کے لیے پوری طاقت سے میدان میں ہے اور پھولن دیوی کی وراثت کا استعمال نشاد ووٹ حاصل کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ پارٹی ریاست میں نشاد طبقہ کی بدحالی کے لیے بالواسطہ طور پر بی جے پی اور نشاد پارٹی کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula
تصویر: پریس ریلیز