علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر اور علی گڑھ اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوار سلمان امتیاز کے خلاف مقامی انتظامیہ نے سخت کارروائی کرتے ہوئے ضلع بدر کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ اس کارروائی کے تحت انھیں 6 مہنے تک ضلع سے باہر رہنا ہوگا اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو گرفتاری بھی ہو سکتی ہے۔ 2 دن پہلے ہی کانگریس کے ٹکٹ پر نامزدگی پرچہ داخل کرنے والے سلمان امتیاز اس کارروائی سے بہت ناراض ہیں اور اسے انتظامیہ کی سازش قرار دے رہے ہیں۔ انتظامیہ نے سلمان امتیاز کو عوام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، جب کہ سلمان اسے خوف پیدا کرنے والا عمل بتاتے ہوئے اعلیٰ عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
علی گڑھ ضلع انتظامیہ کے ذریعہ سلمان امتیاز کے خالف غنڈہ ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور ان کے گھر کے باہر ضلع بدری سے متعلق نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔ اس کارروائی پر علی گڑھ کانگریس کمیٹی نے بھی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اوپری عدالت میں چیلنج پیش کرنے کی بات کہی ہے۔ سلمان امتیاز نے تو انتظامیہ کے ساتھ ساتھ برسراقتدار بی جے پی پر بھی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
Published: undefined
علی گڑھ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سلمان امتیاز کو 2020 میں علی گڑھ میں ہوئی سی اے اے مخالف تحریک سے جڑے مقدموں میں سابق ایس ایس پی منی راج کی رپورٹ کے بعد اے ڈی ایم سٹی کی عدالت سے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کی تاریخ 4 ستمبر 2020 تھی۔ 4 ستمبر 2020 تک سلمان امتیاز کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ اب اے ڈی ایم کورٹ سے سلمان کو ضلع بدر کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ سلمان امتیاز کے خلاف 9 مقدمات درج ہونے کی بات بھی بتائی گئی ہے۔
Published: undefined
اے ڈی ایم سٹی کی عدالت سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ منزل محلہ باشندہ سلمان کو چھ ماہ کے لیے ضلع بدر کر کے کاسگنج کے تھانہ گنج ڈڈوارا سے متصل کر ملزم کو حکم دیا جاتا ہے کہ تعمیل کی تاریخ سے ضلع سے باہر چلا جائے۔ چھ ماہ کے لیے ضلع کی سرحد میں داخل نہ ہو۔ ساتھ ہی تھانہ گنج ڈنڈوارا میں اپنی حاضری درج کرائے۔ اگر کسی خاص حالات میں گھر آنا ضروری ہو تو ضلع پروبیشن افسر کی اجازت حاصل کر کے آ سکتا ہے۔ سلمان امتیاز کو 13 جنوری سے 6 ماہ کے لیے ضلع بدر کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس پورے معاملے میں سلمان امتیاز کا کہنا ہے کہ مخالف پارٹی انھیں کسی قیمت پر اسمبلی انتخاب جیتنے نہیں دینا چاہتے، اس لیے یہ سازش تیار کی گئی۔ سلمان کہتے ہیں کہ ’’انھیں اس بات کا بہت اچھی طرح سے اندازہ ہے کہ اگر میں اس انتخاب میں کامیاب ہوا تو وہ جس طرح کی سیاست کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اس میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔ اگر شہر کے لوگوں نے مجھے منتخب کیا تو میں نفرت کی سیاست، ذات پات کی سیاست، مذہب کے نام پر کی جانے والی سیاست، لالچ کی سیاست، طاقت کی سیاست، پیسے کی سیاست نہیں ہونے دوں گا۔‘‘
Published: undefined
سلمان امتیاز یوپی اسمبلی انتخاب کو لے کر بنے ماحول کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس بار ہر مذہب اور ہر ذات کے لوگ یہ اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ انھیں کیسا لیڈر چاہیے۔ علی گڑھ شہر کی عوام فیصلہ کر چکی ہے کہ اس بار انتخاب میں ایسے نمائندے کو جتانا ہے جو کہ انصاف قائم کر سکے اور مظلوموں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل سکے۔ کانگریس امیدوار نے مزید کہا کہ ’’مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا ہوں۔ آج مجھے ضلع بدر کیے جانے سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ انصاف کا جھنڈا لے کر چلنے والے سلمان کا خوف ظالموں کے دلوں میں بیٹھ چکا ہے۔‘‘ ساتھ ہی سلمان یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’میں اس وقت تک انصاف کی لڑائی لڑتا رہوں گا جب تک جسم میں خون کا ایک بھی قطرہ باقی رہے گا۔ ظلم کو تو ایک نہ ایک دن ختم ہونا ہے، اور انصاف ہمیشہ باقی رہنے والی چیز ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان کانگریس کے ضلع صدر ٹھاکر سنتوش سنگھ نے سلمان امتیاز کے خلاف غنڈہ ایکٹ کی کارروائی کو بی جے پی کی سازش قرار دیا ہے۔ سنتوش سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کو شکست کا خوف ہے اس لیے وہ ہر ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔ پہلے سول لائنس انسپکٹر نے کانگریس امیدوار سلمان کو دھمکی دی، اب بغیر کسی قبل کی اطلاع کے ان کے گھر پر نوٹس چسپاں کر دیا۔ بی جے پی کچھ بھی کر لے، چاہے جیل بھی بھیج دے مگر سلمان انتخاب لڑیں گے۔ یونیورسٹی وغیرہ کے طلبا پر مقدمے لگنا عام بات ہے۔ عدالتی حکم کے خلاف اعلیٰ عدالت میں جایا جائے گا۔ سلمان قانونی لڑائی بھی لڑیں گے اور انتخاب بھی لڑیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز