سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں میں آنے والی شدت کے بعد حکومت اب خوفزدہ نظر آنے لگی ہے، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کی طرف سے لوگوں کو گھر گھر جا کر سی اے اے اور این آر سی کے حوالہ سے بیدار کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ دریں اثنا اتر پردیش کی ایک یونیورسٹی نے ایک قدم آگے جا کر باضابطہ طور پر ایک آگاہی کورس کی شروعات کر دی ہے۔
Published: undefined
یہ ’کارنامہ‘ راج شری ٹنڈن اوپن یونیورسٹی نے انجام دیا ہے اور ممکنہ طور پر شہریت ترمیمی قانون اور آرٹیکل 370 سے متعلق آگاہی کورس شروع کرنے والی یہ پہلی یونیورسٹی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق کورس کا اطلاق جنوری 2020 سے کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
یوپی راج شری ٹنڈن اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کامیشور سنگھ نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ہماری یونیورسٹی میں وقت اور معاشرے کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے آگاہی کورس چلایا جاتا ہے۔ کچھ کورسز ایسے بھی ہیں جن کے امتحانات نہیں ہوتے اور صرف اسائنمنٹ کی تشخیص کی بنیاد پر سند فراہم کرا دی جاتی ہے۔ فی الحال اس طرح کے دو کورسز ہیں- سی اے اے اور آرٹیکل 370، ان دونوں کے بارے میں لوگوں کو معلومات ہونا لازمی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا ، ’’مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردیا تھا۔ ان دونوں امور پر تین ماہ کا آگاہی کورس شروع کیا گیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کورس ہوگا۔‘‘
Published: undefined
وائس چانسلر نے بتایا کہ یہ نصاب نئے تعلیمی سیشن یعنی جنوری 2020 سے نافذ کیا گیا ہے۔ ان دونوں کورسز کے لئے داخلے شروع ہو چکے ہیں۔ دونوں کورسز میں انٹر پاس طلبہ کو داخلہ ملے گا۔ تین ماہ کے اس کورس میں طلباء کو اسائنمنٹس دیئے جائیں گے۔ کورس کی تکمیل پر یونیورسٹی کے ذریعہ ایک سرٹیفکیٹ دیا جائے گا اور اس کے لئے صرف 500 روپے کی فیس مقرر کی گئی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے نصاب کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جبکہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کا نصاب چھ حصوں میں منقسم ہے۔ سنگھ نے کہا کہ یونیورسٹی لوگوں میں سی اے اے کے بارے میں آگاہی لانا چاہتی ہے۔ سی اے اے قانون آخر کیوں نافذ کیا گیا؟ اس کا احتجاج کہاں تک جائز ہے۔ حکومت اس مسئلے کو لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ معاشرے اور قوم کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined