قومی خبریں

یوپی کانگریس صدر کے نام کا اعلان، 6 صوبائی صدر کی بھی تقرری، پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ہو رہا نیا تجربہ

پارٹی کی طرف سے جاری اس نوٹس میں برج لال کھابری کو ریاستی ذمہ داری دینے کے اعلان کے ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ 6 صوبائی صدر کی تقرری بھی کی گئی ہے جن میں نسیم الدین صدیقی کا نام بھی شامل ہے۔

برج لال کھابری، تصویر آئی اے این ایس
برج لال کھابری، تصویر آئی اے این ایس 

اتر پردیش میں کانگریس نے پارٹی کو مضبوط کرنے کے مقصد سے ایک نیا تجربہ کیا ہے۔ یہ تجربہ ہے ریاستی صدر کے ساتھ کچھ صوبائی صدر کی تقرری، تاکہ وہ ریاستی صدر کو ضروری تعاون دے سکیں۔ دراصل لوک سبھا انتخاب 2024 کے پیش نظر کانگریس نے تیاریاں شروع کر دی ہیں، اور اسی ضمن میں یکم اکتوبر کو برج لال کھابری بطور یوپی صدر مقرر کیے گئے ہیں۔ ان کے ساتھ ہی 6 صوبائی صدور کے ناموں کا اعلان بھی کیا گیا ہے جو ریاست میں پارٹی کی بنیاد مضبوط کرنے کے مقصد سے برج لال کھابری کی مدد کریں گے۔

Published: undefined

کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کے ذریعہ ہفتہ کے روز جاری نوٹس میں ریاستی صدر کا نام ظاہر کیا گیا۔ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’کانگریس صدر نے فوری اثر سے اتر پردیش کانگریس کمیٹی صدر اور صوبائی صدر کی تقرری کی ہے۔‘‘

Published: undefined

پارٹی کی طرف سے جاری اس نوٹس میں برج لال کھابری کو ریاستی ذمہ داری دینے کے اعلان کے ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ 6 صوبائی صدر کی تقرری بھی کی گئی ہے جن کے نام ہیں نسیم الدین صدیقی، اجئے رائے، ویریندر چودھری، نکل دوبے، انل یادو (ایٹاوہ)، یوگیش دیکشت۔ قابل ذکر ہے کہ پہلے سے ہی ایسی خبریں سامنے آ رہی تھیں کہ کانگریس پارٹی یوپی میں ریاستی صدر کے ساتھ کچھ صوبائی صدور کی بھی تقرری کر سکتی۔ اب جب کہ کانگریس جنرل سکریٹری نے نوٹس جاری کر سب کچھ واضح کر دیا ہے، تو یہ پیغام بھی عوام میں پہنچ چکا ہے کہ کانگریس ایک بار پھر ریاست میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے قدم بڑھا رہی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس سے قبل یوپی میں کانگریس کے ریاستی صدر کی ذمہ داری اجے کمار للو سنبھال رہے تھے۔ حالانکہ اسمبلی انتخاب میں یوپی میں کانگریس کی بری طرح شکست کے بعد انھوں نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اب تصور کیا جا رہا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخاب کی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے پارٹی پھر سے تنظیم کو ٹھیک کرنے میں لگ گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined