متھرا: ورنداون میں آر ایس ایس اور بی جے پی کارکنان کی جانب سے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کی پٹائی کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے۔ ورنداون میں گزشتہ روز پیش آنے والے اس واقعہ کے سلسلہ میں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کیے جانے پر کانگریس کی متھرا یونٹ نے احتجاج کیا ہے اور کارروائی نہ ہونے پر تحریک چھیڑنے کی دھمکی دی ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے لیڈر پردیپ ماتھر نے کہا کہ جس طرح سے آر ایس ایس اور بی جے پی کارکنان کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی پٹائی کی گئی ہے، اس سے پولیس فورس کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔ مرتکبین کے خلاف کارروائی کے بجائے پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا اور ان پر اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔
Published: undefined
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ دوسرا ایسا واقعہ ہے جب آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارکنان نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ ماتھر نے کہا کہ سب کچھ ریکارڈ ہے اور واقعہ کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دیگر دفعات کے علاوہ قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ اگر قصورواروں پر مقدمہ درج نہیں ہوتا تو ہم جلد ہی تحریک شروع کریں گے، تصاویر اور ویڈیو کلپ کے ذریعے ان کی شناخت کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کچھ روز قبل آر ایس ایس کے ضلع پرچارک منوج کمار ورنداون دیگر ساتھیوں کے ساتھ کمبھ میلہ کے دوران جمنا ندی میں نہا رہے تھے، تبھی ان کا کسی بات پر پولیس کے ساتھ تنازعہ ہو گیا۔ اس واقعہ کے فوراً بعد ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس میں مبینہ طور پر 2-3 پولیس اہلکاروں کا کچھ نوجوان کے ساتھ تنازعہ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ جس میں ایک نوجوان ایک پولیس اہلکار پر پیچھے سے ہیلمٹ مارتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ اس کے بعد پولیس اہلکاروں پر بدسلوکی کا الزام عائد کرتے ہوئے بی جے پی کے مقامی کارکنان دھرنے پر بیٹھ گئے۔ انہوں نے اعلیٰ انتظامی افسران اور پولیس افسران سے اس معاملہ میں مداخلت کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
آر ایس ایس پرچارک منوج کمار کے ایک معاون نے سب انسپکٹر سمیت چار پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کروایا۔ وہیں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے کارکن بچو سنگھ نے بھی قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں کی رپورٹ درج نہیں کی گئی، تاہم انہیں معطل ضرور کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined