سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب کی تاریخ بڑھانے کی خبر سامنے آنے کے بعد بی جے پی پر طنز کسا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ٹالیں گے تو اور بھی بری طرح ہاریں گے۔ پہلے ملکی پور کا ضمنی انتخاب ٹالا، اب باقی سیٹوں کے ضمنی انتخاب کی تاریخ، بی جے پی اتنی کمزور کبھی نہ تھی۔‘‘
Published: undefined
دراصل الیکشن کمیشن نے پیر کو ایک آفیشل بیان جاری کر اس بات کی جانکاری دی کہ کیرالہ، پنجاب اور اتر پردیش میں ضمنی اسمبلی انتخاب کی تاریخ تہوار کی وجہ سے آگے بڑھا دی گئی ہے۔ انتخاب کے لئے پہلے سے طئے شدہ تاریخ 13 نومبر سے بڑھا کر 20 نومبر کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
بہرحال، اپنے پوسٹ میں اکھلیش یادو نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’دراصل بات یہ ہے کہ اتر پردیش میں ’بڑے پیمانے پر بے روز گاری‘ کی وجہ سے جو لوگ پورے ملک میں کام ڈھونڈنے جاتے ہیں۔ وہ دیوالی اور چھٹھ کی چھٹی لے کر اتر پردیش آئے ہوئے ہیں اور ضمنی انتخاب میں بی جے پی کو ہرانے کے لئے ووٹ ڈالنے والے تھے۔ جیسے ہی بی جے پی کو اس کی خبر لگی اس نے ضمنی انتخاب کو آگے بڑھا دیا۔ تاکہ لوگوں کی چھٹی ختم ہو جائے اور وہ بغیر ووٹ ڈالے ہی واپس چلے جائیں۔ یہ بی جے پی کی پرانی چال ہے: ہاریں گے تو ٹالیں گے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان عام آدمی پارٹی اتر پردیش کے انچارج اور راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے بھی ضمنی انتخاب کی تاریخ کو آگے بڑھائے جانے پر بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکمراں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لئے ضمنی انتخاب کی تاریخوں کو جان بوجھ کر ملتوی کیا گیا ہے۔ اس قدم سے الیکشن کمیشن سوالوں کے گھیرے میں آ گیا ہے۔‘‘ سنجے سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ’’ضمنی انتخاب میں (اپوزیشن جماعتوں کا گروپ) سماجوادی پارٹی اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کی ایک حلیف پارٹی کے طور پر انتخاب لڑ رہی ہے۔ ہمیں نفرت اور فرقہ پرستی کی سیاست کو روکنا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا