لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات میں 10سیٹیں جیتنے والی بہوجن سماج پارٹی ریاست میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی اسمبلی میں پرنسپل اپوزیشن پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے آنے کے لئے کوشاں ہے۔ پارٹی نےسماج وادی پارٹی کی جگہ لینے کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
پارٹی کے ایک لیڈر کے مطابق اسی مقصد کے حصول کے لئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) نے ریاست میں 13 اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پوری طاقت و تیاری کے ساتھ حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے نیز اس ضمن میں اس کے پیش نظر ان انتخابات میں سماج وادی پارٹی(ایس پی) کی شکست کو یقینی بنانا ہے۔ ان کے مطابق ’کمزور سماج وادی پارٹی کی صورت میں دلت۔مسلم کا اتحاد آنے والے ضمنی انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے لئے نفع بخش سودا ثابت ہوسکتا ہے۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
سماج وادی پارٹی لیڈروں نے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) پر الزام لگایا ہے کہ انتخابی فائدے کے پیش نظر بی ایس پی۔ بی جے پی میں ملی بھگت ہے۔ وہیں بی ایس پی پراعتماد ہے کہ اس کے کٹر حریف سماج وادی پارٹی کے سیاسی طور پر کمزور ہونے کا راست فائدہ اسے ہی ملے گا۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
بی ایس پی ذرائع کے مطابق ایس پی کا سیاسی طور سے حاشیہ پر جانے سے دلت۔مسلم انضمام کو تقویت ملی ہے۔ گزشتہ ایک مہینے میں سماج وادی پارٹی کے تین اراکین راجیہ سبھا نے پارٹی کو چھوڑا ہے اور بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ دیگر دو اراکین کے بارے میں بھی چہ میگوئیاں ہیں کہ وہ بھی پارٹی چھوڑ سکتے ہیں۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے عام انتخابات کے فوراً بعد سماج وادی پارٹی سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد مسلسل کانگریس کے ساتھ سما ج وادی پارٹی کو متعدد مسائل پر سخت تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔ اس درمیان وہ بی ایس پی کو ہی بی جے پی کا واحد متبادل بھی بتاتی رہی ہیں۔ مئی میں ختم ہوئے عام انتخابات میں بی ایس پی۔ایس پی نے ایک ساتھ انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ جس میں بی ایس پی کو 10 جبکہ اکھلیش کی سربراہی والی سماج وادی پارٹی کو محض 5 سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی تھی۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس۔ایس پی نے ایک ساتھ جبکہ بی ایس پی نے علیحدہ الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ کانگریس کے ساتھ ایس پی کے اتحاد نے سماج وادی پارٹی کو مسلم ووٹروں کی پہلی پسند بناد ی تھی۔ اور مسلموں نے ماضی میں بی جے پی سے اتحاد کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے بی ایس پی پر بھروسہ نہیں جتایا تھا۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
عام انتخابات کے بعد یہ چرچا عام ہوئی کہ یادو سماج کے ایک مخصوص طبقے نے ایس پی پر بی جے پی کو ترجیح دی۔ وہیں بی ایس پی کو بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر آزاد سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ شیکھر دلت۔مسلم اتحاد کی مضبوط پچ تیار کرنے کے ساتھ اس بات کی وکالت کر ر ہے ہیں کہ دلتوں و مسلموں کا اتحاد یو پی کی مستقبل کی سیاست میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ بی ایس پی کے ذرائع کے مطابق پارٹی شیکھر کی جانب سے مل رہے چیلنجز کو زمینی سطح پر سخت محنت کر کے مقابلہ کرسکتی ہے۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 19.3 فیصدی ہے جبکہ دلت 21 ذاتوں میں منقسم ہونے کے ساتھ 21.1 فیصدی اور یادو سماج کا تناسب 9 فیصدی ہے۔ اس سے قبل مسلم اور یادو کے اتحاد نے سماج وادی پارٹی کو اقتدار کا مضبوط دعویدار بنایا تھا لیکن اب اگرچہ تاخیر سے ہی لیکن یادو ووٹوں میں سیندھ لگ چکی ہے۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز