ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ بڑھتے احتجاجی مظاہرے کو دیکھ کر بی جے پی پوری طرح سے بوکھلائی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ بی جے پی لیڈران کے ساتھ ساتھ اہم وزارتی عہدوں پر فائز اشخاص بھی عجیب و غریب طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ تازہ بیان اتر پردیش بی جے پی کے صدر سوتنتر دیو سنگھ کا ہے جنھوں نے اکھلیش یاد وکے ایک بیان پر اپنا متنازعہ رد عمل ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
اتر پردیش کے بی جے پی صدر نے کہا ہے کہ سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو شہریت ترمیمی قانون کو نہیں سمجھتے ہیں اس لیے اکھلیش جی کو ایک مہینے کے لیے پاکستان چلے جانا چاہیے۔ ساتھ ہی سوتنتر دیو سنگھ نے مزید کہا کہ اکھلیش یادو جانتے ہی نہیں کہ آخر وہ کیا چاہتے ہیں، ان کو شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کے بارے میں پڑھنا چاہیے۔
Published: undefined
دراصل 29 دسمبر کو سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر پر سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ جان بوجھ کر اتر پردیش میں ہنگامہ کھڑا کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کا دھیان ایشوز سے بھٹکایا جا سکے۔ لکھنؤ میں سماجوادی پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں پارٹی لیڈروں کو خطاب کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا تھا کہ بی جے پی کے لوگ سماج میں تفریق بڑھا کر اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی معیشت آئی سی یو میں پہنچ گئی ہے اور ان کے پاس ملک کو دکھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سماج میں ایک دوسرے کو لڑوانا چاہتے ہیں اور دھیان بھٹکانا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
این پی آر اور این آر سی کے ایشوز پر اکھلیش یادو نے کہا تھا کہ ہم حکومت کو کوئی دستاویز نہیں دکھائیں گے۔ ہم اسی ملک کے شہری ہیں۔ بی جے پی کے لوگ بے روزگاری اور معیشت سے لوگوں کا دھیان ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔ گاؤں میں لوگوں کے پاس دستاویز نہیں ہیں وہ کیسے ثابت کریں گے کہ وہ اسی ملک کے رہنے والے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’میں اپنا کوئی بھی دستاویز نہیں دکھاؤں گا۔ اکھلیش یادو کے اسی بیان پر سوتنتر دیو سنگھ کا رد عمل سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز