سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اور پرگتی شیل سماجوادی پارٹی لوہیا (پی ایس پی ایل) سربراہ شیوپال سنگھ یادو نے آئندہ یو پی اسمبلی انتخاب مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس کے لیے منصوبہ بندی بھی شروع ہو گئی ہے۔ دونوں کے درمیان ملاقات کے کچھ گھنٹوں بعد ہی سیٹ تقسیم کی خبریں بھی سامنے آنے لگی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شیوپال یادو نے 20 سیٹوں کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ اکھلیش یادو انھیں صرف 5 سیٹیں دینے کو تیار ہیں۔ لیکن اب اس تعلق سے درمیان کا ایک راستہ نکالا گیا ہے۔ ایک سماجوادی پارٹی لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’سیٹوں کا معاملہ کوئی بہت بڑا ایشو نہیں ہے، کیونکہ شیوپال اپنے امیدواروں کو سماجوادی پارٹی کے انتخابی نشان پر کھڑا کرنے کے لیے تیار ہیں، اور یہ اکھلیش کو بھی منظور ہے۔‘‘
Published: undefined
پی ایس پی ایل ترجمان دیپک مشرا کا کہنا ہے کہ شیوپال کی ترجیح آئندہ انتخابات میں بی جے پی کی شکست یقینی کرنا ہے اور جمعرات کی میٹنگ میں اسی تعلق سے ایک قدم آگے بڑھایا گیا ہے۔ سیٹ تقسیم کا فارمولہ کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ دونوں پارٹیوں کا مقصد فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینا ہے۔
Published: undefined
اکھلیش سے ملاقات کے فوراً بعد شیوپال یادو نے انھیں میٹنگ کی تفصیل سے مطلع کرایا تھا۔ سماجوادی پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اکھلیش، شیوپال اور ان کے ساتھیوں کو سماجوادی پارٹی کے انتخابی نشان پر اسمبلی انتخاب لڑنے دینا چاہیں گے۔ ایک لیڈر نے کہا کہ ’’اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شیوپال یادو کی پی ایس پی ایل کو رسمی طور پر سماجوادی پارٹی میں ضم کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سماجوادی پارٹی میں کوئی بھی پی ایس پی ایل کے رسمی طور سے سماجوادی پارٹی میں انضمام کے امکان کی مخالفت کر رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
جمعرات کی شب ایک شادی تقریب میں سماجوادی پارٹی لیڈروں نے شیوپال یادو کے آس پاس بھیڑ لگا دی اور ان سے بات چیت کی۔ سماجوادی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ ہم خوش ہیں کہ نااتفاقی ختم ہوئی ہے اور پارٹی میں نئی امید ہے۔ ہمیں اب اقتدار میں واپس آنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ اکھلیش اور شیوپال کے درمیان جمعرات کو ہوئی میٹنگ نے پانچ سال پرانے خاندانی تنازعہ کو ختم کر دیا، جس کی وجہ سے سماجوادی پارٹی میں تقسیم دیکھنے کو ملی تھی اور شیوپال نے اپنی پارٹی پی ایس پی ایل بنا لی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined